• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 60061

    عنوان: زید ایک جگہ ملازم ہے اور اس جگہ زید نے اپنی رہائش و آسایش کے لئے سا ل بھر کا سامان بھی رکھا ہو ا ہے مگر وہ اس جگہ پندرہ یوم قیام نہیں کرتا بلکہ آٹھ یا سات یوم گذار کر پھر ایک دو یوم کے لئے گھر آجا تا ہے اور دو دن کے بعد واپس اپنی نوکری کی جگہ چلا جاتا ہے اور حسب معمول سات آٹھ دن گزار کر واپس گھر آجا تا ہے ایسی صورت میں یہ شخص نوکری کی جگہ قصر کرے گا یا نہیں؟برائے کرم جواب جلدی دے دیں کسی شخص کی نمازوں کا مسئلہ ہے ۔

    سوال: زید ایک جگہ ملازم ہے اور اس جگہ زید نے اپنی رہائش و آسایش کے لئے سا ل بھر کا سامان بھی رکھا ہو ا ہے مگر وہ اس جگہ پندرہ یوم قیام نہیں کرتا بلکہ آٹھ یا سات یوم گذار کر پھر ایک دو یوم کے لئے گھر آجا تا ہے اور دو دن کے بعد واپس اپنی نوکری کی جگہ چلا جاتا ہے اور حسب معمول سات آٹھ دن گزار کر واپس گھر آجا تا ہے ایسی صورت میں یہ شخص نوکری کی جگہ قصر کرے گا یا نہیں؟برائے کرم جواب جلدی دے دیں کسی شخص کی نمازوں کا مسئلہ ہے ۔

    جواب نمبر: 60061

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 558-543/Sn=8/1436-U اگر زید نے ”جائے ملازمت“ کو بہ حیثیت وطن قبول نہیں کیا، اور اس جگہ مستقل رہائش کا ارادہ نہیں ہے تو وہاں جب تک مسلسل پندرہ یوم ٹھہرنے کی نیت نہ کرے گا، اس پر چار رکعت والی فرض نمازوں میں قصر کرنا ضروری ہے، یہ جواب اس تقدیر پر ہے کہ وہ جگہ زید کے ”وطن“ سے مسافتِ سفر (سوا ستہتر کلومیٹر) پر ہو، ورنہ وہ بہرحال اتمام کرے گا۔ والوطن الأصلی ہو وطن الإنسان فی بلدتہ أو بلدة أخری اتخذہا دارا وتوطن بہا مع أہلہ وولدہ، ولیس من قصدہ الارتحال عنہا؛ بل التعیش بہا وہذا الوطن یبطل بمثلہ لا غیر إلخ (البحر الرائق، ۲/۲۳۹، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند