عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 600179
ایک شخص ہے جو فجر کی نماز کی امامت کر رہا ہے اور سورت الحاقہ کی تلاوت کر رہا ہے ۔ تلاوت کے دوران وہ نہ چھتے ہوئے بھی روپڑتا ہے ۔ پوری نماز میں وہ شخص روتا رہتا ہے ۔کیا اس کی وجہ سے امام کی اور مقتدیوں کی نماز میں کوئی فرق پڑے گا اور کیا اس شخص کا یہ رونے کا عمل ریاکاری اور دکھلاوا میں شمار ہوگا؟
جواب نمبر: 600179
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 107-101/B=02/1442
اگر قیامت کے احوال و مناظر کے تصور سے رُو پڑتا ہے اور کسی کلام کی آواز زبان سے نہیں نکلی اور قرأة صحیح کر لیتا ہے اور نماز بھی صحیح پڑھ لیتا ہے تو امام اور مقتدی کی نماز میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ دونوں کی نماز صحیح ہو جائے گی۔ ہمیں کسی کے دل کا حال معلوم نہیں، اس لئے ریاکاری پر محمول کرنا مشکل ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند