• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 53636

    عنوان: چونکہ جمعہ کو روزہ رکھنا جائز نہیں ہے (جیسا کہ آپ کی ویب سائٹ میں فتوی آئی ڈی 41682 کے جواب میں ہے)، تو میرا سوال یہ ہے کہ اگر نوی ذی الحجہ جمعہ کو پڑے تو کیا ہم آٹھوی ذی الحجہ کو بھی روزہ رکھیں؟

    سوال: چونکہ جمعہ کو روزہ رکھنا جائز نہیں ہے (جیسا کہ آپ کی ویب سائٹ میں فتوی آئی ڈی 41682 کے جواب میں ہے)، تو میرا سوال یہ ہے کہ اگر نوی ذی الحجہ جمعہ کو پڑے تو کیا ہم آٹھوی ذی الحجہ کو بھی روزہ رکھیں؟

    جواب نمبر: 53636

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 971-744/D=9/1435-U خاص طور پر جمعہ کے دن کو روزہ کے لیے اختیار کرنا مکروہ ہے، حدیث میں اس کی ممانعت آئی ہے ”لا یصوم أحدکم یوم الجمعة إلا أن یصوم قبلہ أو بعدہ“ (ترمذي ج۱ ص۱۲۳) چند صورتیں اس سے مستثنیٰ ہیں: (۱) جمعہ کے ساتھ پہلے یا بعد ایک دن اور روزہ رکھ لیا جائے، جیسا کہ حدیث مذکور میں صراحت ہے۔ (۲) کسی خاص تاریخ میں اس کا روزہ رکھنے کا معمول ہے اب اتفاق سے وہ تاریخ جمعہ کے دن پڑگئی تو روزہ رکھ سکتا ہے، کراہت نہ ہوگی۔ (۳) جن نفل روزوں کی احادیث میں تاکید وفضیلت آئی ہے مثلاً عاشورا عرفہ کے روزے اگر یہ روزے جمعہ کے دن پڑگئے تو روزہ رکھ لے حدیث میں وارد فضیلت کی بنا پر، اور کراہت نہ ہوگی۔ ”قال في حاشیة الترمذي نفع قوت المغتذي وفي معنی المستثنی ما أوفق سنة موٴکدة کما إذا کان السبت یوم عرفة أو عاشوراء للأحادیث الصحاح التي وردت فیہا“ (حاشیة ترمذی: ۱/۱۲۳) آپ کے اصل سوال کا جواب یہ ہے کہ اگر آٹھ کو بھی روزہ رکھ لیں تو اور بہترہے ورنہ خاص نویں ذی الحجہ جو کہ جمعہ کوہو اس میں روزہ رکھنا بلاکراہت جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند