• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 9591

    عنوان:

    عرض یہ ہے کہ نماز میں جب کھڑے ہوتے ہیں تو کیا زبان سے نیت کرنا ضروری ہے؟ یا وضو کرکے آنے کے بعد اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھ لیں؟ سنت، نفل، واجب، صلوة تسبیح، صلوة توبہ وغیرہ نمازوں کا کیا طریقہ ہے؟ نیت باندھنا یا دل میں جو نیت کرتے ہیں وہی کافی ہے؟

    سوال:

    عرض یہ ہے کہ نماز میں جب کھڑے ہوتے ہیں تو کیا زبان سے نیت کرنا ضروری ہے؟ یا وضو کرکے آنے کے بعد اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھ لیں؟ سنت، نفل، واجب، صلوة تسبیح، صلوة توبہ وغیرہ نمازوں کا کیا طریقہ ہے؟ نیت باندھنا یا دل میں جو نیت کرتے ہیں وہی کافی ہے؟

    جواب نمبر: 9591

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2295=2090/ د

     

    نیت نام ہے دل سے ارادہ کرنے کا، نماز شروع کرتے وقت یہ ارادہ ہوگیا کہ ہم نماز پڑھ رہے ہیں اورظہر کی فرض پڑھ رہے ہیں، بس اس قدر ارادہ کافی ہے، اسی کا نام نیت ہے۔ لیکن انسان کا دل مختلف چیزوں میں مشغول رہتا ہے اس لیے دل سے ارادہ کرنے کے وقت زبان سے کہہ لینا بھی بہتر ہے جس سے یہ یقین ہوجائے کہ دل نماز کا ارادہ کررہا ہے، بے خیال میں یونہی نیت نہ باندھ لے کہ اس سے نماز صحیح نہ ہوگی۔

    (۲) جو نماز پڑھ رہے ہیں سنت، نفل، فرض، اسی نماز کی نیت دل میں کرکے زبان سے بھی کہہ لیں، اس قدر کافی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند