• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 164490

    عنوان: اذان کا جواب دینا كیا ہے؟

    سوال: کیااذان سن کر اس کا جواب دینا ضروری ہے ؟ تلاوت قرآن پاک یا دعا وغیرہ میں مشغول شخص اگر اذان کی آواز سنے تو اس کے لیے کیا حکم ہے ؟ ہمارے محلہ میں تقریباً چار یا پانچ مساجد کی اذان سنائی دیتی ہے جبکہ یہ وقت دیگر عبادت یا کاموں کا ہوتا ہے تو ایسی صورت میں اذان کا جواب دینے کا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 164490

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1406-1279/D=1/1440

    اذان سن کر جماعت کے لیے جانا واجب ہے اور زبان سے اذان کے کلمات کا جواب دینا مستحب ہے۔

    (۲) تلاوتِ قرآن دعا وغیرہ میں مشغول شخص کے لیے موقوف کرکے اذان کا جواب دینا مستحب ہے۔

    (۳) پہلی اذان کا جواب دیدینا کافی ہے۔

    قال في الدر من سمع الأذان بأن یقول کمقالتہ أی بلسانہ․․․ فیقطع قراء ة القرآن لو کان یقرأ بمنزلہ ویجیب لو أذان مسجدہ ․․․ قال في الفتح ․․․ أي موٴذن یجیب باللسان استحبابا أو وجوبًا والذی ینبغي إجابة الأول سواء کان موٴذن مسجدہ أو غیرہ (۱/۲۹۴، الدر مع الرد، ط: رشیدیہ پاکستان)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند