• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 29843

    عنوان: صبح صادق کے بعد طلوع آفتاب تک (خواہ فجر کی نماز پڑھ لی گئی ہو یا نہیں) صلاة الطواف پڑھنا كیسا هے؟

    سوال: براہ کرم، وضاحت فرمائیں کہ اکثر حنفی کتابوں میں یہ لکھا ہوتاہے کہ اگر عصر یا فجر کے بعد طواف کیا گیا تو غروب آفتا اور مکمل طلوع آفتاب تک صلاة الطواف نہ پڑھو، لیکن اگر ہم عصر اور فجر نماز سے پہلے عمر ہ کرلیں تو پھر عصر اور فجر کی نماز کے بعد ہم صلاة الطواف پڑھ سکتے ہیں۔اس کی بھی وضاحت کریں کہ فجر سے مطلب فجر کی نماز کے بعد ہے یا صبح صادق کے بعد ؟ دوسرے مسلک میں ہر وقت پڑھنے کی ا جازت ہے حتی کہ ممنوع وقت میں بھی حضرت زبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کی حدیث کی تشری کرتے ہوئے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی کو اس گھر (کعبہ) کے پاس آنے سے کسی کو نہ روکواور کسی وقت چاہے دن ہو یا رات نماز پڑھنے سے نہ روکواگر اس کی تمنا ہو۔ راوی فضل (یعقوب) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی عبد مناف! کسی کو مت روکو(ابو داؤد کی کتاب المناسک والحج میں یہ حدیث موجود ہے)۔ براہ کرم، صلاة الطواف کے وقت کے بارے میں وضاحت فرمائیں۔ اگر ہم صبح صادق اورنماز فجر سے قبل صلاة الطواف (صبح صادق کے بعد طواف کرنے کے بعد)پڑھیں تو کیا ہمارا فرض پورا ہو ایا نہیں؟ یا ایسا کرنا مکروہ ہے؟

    جواب نمبر: 29843

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 481=368-5/1432 صبح صادق کے بعد طلوع آفتاب تک (خواہ فجر کی نماز پڑھ لی گئی ہو یا نہیں) صلاة الطواف پڑھنا مکروہ ہے، حدیث شریف سے صلاة الطواف پڑھنے پر استدلال کرنا تام نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند