عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 177472
جواب نمبر: 177472
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 668-612/D=08/1441
امام کو ایسا ہونا چاہئے جو صحت مخارج کے ساتھ قرآن پاک پڑھنے پر قادر ہو، چونکہ بعض دفعہ مخارج کی تبدلی سے فسادِ صلاة تک نوبت پہنچ جاتی ہے، پس صورت مسئولہ میں اگر اس مسجد میں اس سے بہتر کوئی نماز پڑھانے والا نہیں ہے، تو اس کی امامت درست ہے، اگر کوئی مجوّد (قرآن کو با تجوید پڑھنے والا) اتفاق سے اس کے پیچھے نماز پڑھتا ہے اور اس کو اطمینان نہ ہو تو اسے چاہئے کہ اپنی نماز دہرالے، اور لحن جلی کرنے کی صورت میں اس کا اقتداء کرنا مجود کے لئے درست نہیں، اگر اقتداء کرے گاتو کسی کی نماز صحیح نہیں ہوگی۔ قال في الدر: ولا غیر الألثغ بہ أي بالألثغ علی الأصح کما في البحر عن المجتبیٰ وحرر الحلبيّ وابن الشحنة أنہ بعد بذل جھدہ دائما حتما کالأميّ، فلا یوٴمّ إلا مثلہ، ولا تصح صلاتہ إذا أمکنہ الاقتداء بمن یحسنہ أو ترک جہدہ أو وجد قدر الفرض مما لا لثغ فیہ، ہذا ہو الصحیح المختار الخ (شامي: کتاب الصلاة، باب الإمامة ، مطلب فی الألثغ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند