• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 168780

    عنوان: نزلہ زكام بخار وغیرہ میں جماعت ترك كرنا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ۱۔ اگر کوئی شخص ایک علاقے میں مقیم ہے جہاں نزلہ زکام اور بخار جیسے امراض کو متعدی سمجھا جاتا ہے اور اگر ایسا مریض مسجد میں بغرض نماز چلا جائے تو دیگر نمازی حضرات پر گراں گزرتا ہے آیا ایسے شخص کو گھر میں انفراداً نماز پڑھنے کی اجازت ہے یا نہیں! ۲۔اور اگر وہ مریض ایسے حالات میں بھی مسجد میں نماز پڑھنا چاہے اور جماعت سے ہٹ کر کونے میں نماز ادا کرے اور جماعت کی ہی نیت کرے کیا اس کی نماز جماعت سے ادا ہوگی؟ عدیل اظہر میاں

    جواب نمبر: 168780

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 689-613/H=06/1440

    (۱) امراض کو بالذات متعدی سمجھنا یہ عقیدہ غیر اسلامی ہے اس کی وجہ سے اس قسم کے مریض سے جماعت کے ساتھ نماز کا حکم ساقط نہیں ہوتا۔

    (۲) ایسا مریض اپنی طرف سے احتیاط کرے کہ چھینک وغیرہ کی وجہ سے قریب میں نماز پڑھنے والوں کی طرف چھینٹیں پڑ کر تکلیف کا موجب نہ بنے اگر پوری احتیاط کے باوجود لوگ نفرت کریں اور مسجد شرعی میں تھوڑا الگ ہٹ کر تنہا نماز امام کی اقتداء میں اداء کرلے تو ان شاء اللہ اُس کو مسجد اور جماعت کا ثواب مل جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند