• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 148524

    عنوان: جماعت شروع ہونے كے بعد فجر كی سنتیں پڑھنا؟

    سوال: ہم اہل سنت والجماعت حنفی لوگ فجر کی جماعت شروع ہونے کہ باوجود مسجد میں پہلے سنتیں ادا کرتے ہیں پھر جماعت میں شامل ہوتے ہیں۔ کیا یہ عمل قرآنی آیت " وَإِذَا قُرِءَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَہُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ (الأعراف : 204) " اور بہت سی مستند احادیث سے متصادم نہیں ہے ۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیے گا۔

    جواب نمبر: 148524

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 573-474/H=5/1438

    آیت شریفہ کے متصادم تو ہے نہیں اس لیے کہ فجر کی سنت کی تاکید احادیث شریفہ میں بہت زیادہ وارد ہوئی ہے اس کے پیش نظر یہ حکم ہے کہ ایک رکعت ملنے کی امید ہو اور خارج مسجد حصہ میں یا صفوں سے دور ہٹ کر سنت فجر پڑھ سکے تو پڑھ لے اور بہت سی مستند احادیث کون سی ہیں کہ جن سے آپ نے تصادم سمجھا ہے ان احادیث شریفہ کو نقل کرتے تو ان پر بھی تفصیل سے کلام کیا جاتا اور آیت مبارکہ کا بے غبار مطلب یہ ہے کہ قرآنِ کریم ایسی دولت بے بہا اور علم وہدایت کی کان وخزانہ ہے تو اس کا حق یہ ہے کہ سامعین پوری فکر وتوجہ سے اس کی طرف کانوں کو لگادیں نیز اس آیت مبارکہ سے بہت سے شراحِ حدیث نے یہ مسئلہ بھی مستنبط کیا ہے کہ نماز میں جب امام قرأت کرے تو اس کے پیچھے مقتدیوں کو سننا اور خاموش رہنا چاہیے جیسا کہ حضرت ابوموسیٰ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے: فإذا قرأ فأنصتوا (جب امام قراء ت کرے تو چپ رہو) اور جو شخص خارج مسجد سنتِ فجر پڑھ رہا ہے وہ ظاہر ہے کہ امام کے پیچھے اقتداء نہیں کررہا ہے اور جب ایسا ہے تو استماع وانصات کا حکم بھی اس سے متعلق نہیں ہے الغرض آیت مبارکہ سے ہرگز کچھ تصادم نہیں ہے۔ اور جب آپ مستند احادیث نقل فرمائیں گے تو اس وقت مزید تفصیل ان شاء اللہ لکھ دی جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند