• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 38281

    عنوان: اگر ہم سنت و نفل پڑھیں تو آفس دیر سے پہنچنے پر جرمانہ دینا پڑتاہے۔

    سوال: (۳) میں دبئی میں سرکاری سیکٹر میں کام کرتاہوں، یہاں اسلام کی کوئی قدر نہیں ہوتی ہے اگرچہ فخرسے کہاجاتاہے کہ یہ اسلامی ملک ہے۔ زندگی، وقت ، چھٹیاں سبھی گری گورین کلنڈر (انگریزی کلنڈر) کے حساب سے ہے۔ ایمانداری کی بات یہ ہے کہ ابھی میلاد النبی کی چھٹی نہیں دی بلکہ سال نو کی چھٹی دی تھی یہ کہہ کر میلاد النبی کے لیے کوئی چھٹی نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب ہم کھانے کے لیے جاتے ہیں تو اس وقت وضو کرکے مسجد پہنچنے میں پانچ /سات منٹ لگتے ہیں، اگر ہم جماعت سے نماز پڑھیں تو سات منٹ لگتے ہیں ، کل 14-15/ منٹ لگتے ہیں اور بریک (درمیانی چھٹی) ختم ہوجاتی ہے۔ اور اگر ہم سنت و نفل پڑھیں تو آفس دیر سے پہنچنے پر جرمانہ دینا پڑتاہے۔ تو اس صورت حال میں ہم فرض پڑھتے ہیں اور اپنی ڈیوٹی واپس ہوجاتے ہیں، سنت و نفل نہ پڑھنے کی وجہ سے مجھے اچھا نہیں لگتاہے۔ براہ کرم،ان حالات میں مجھے مشورہ دیں۔

    جواب نمبر: 38281

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 860-144/B=5/1433 آپ کی درمیانی چھٹی کتنے منٹ کی ہوتی ہے، کل ۱۵/ منٹ کے لیے ہوتی ہے تو کھانا پہلے کھاکر آفس میں آئیں اور درمیان میں ظہر کی نماز ۱۵/ منٹ میں جلدی جلدی ادا کرکے آفس چلے جائیں اوراگر آدھے گھنٹے کی چھٹی ہوتی ہے تو دونوں کام یعنی کھانا اور نماز دونوں آپ آسانی سے انجام دے سکتے ہیں، سنت اتفاقیہ کسی مجبوری میں جھوٹ جائے تو کوئی حرج نہیں، لیکن روزانہ سنت موٴکدہ کا چھوڑنا قصدا جائز نہیں، گنہگار ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند