معاشرت >> اخلاق و آداب
سوال نمبر: 611088
جواب نمبر: 61108816-Apr-2022 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 982-840/B=09/1443
یہ خلاف ادب ہے، مسجد كو ہر قسم كے خس و خاشاك سے پاك و صاف ركھنا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اگر کوئی قریبی عزیز اللہ تعالی کی نافرمانی
کرے (مثلاً خود ہی زیادتی کرے پھر گالی گلوج کرے، جھوٹے الزام لگائے، بہتان رکھے،
قطع تعلق کرے) ان سب کے باوجود وہ چاہے کہ متاثرہ بہن بھائی اس کے سامنے جھکیں۔ کیا
ایسے شخص سے صلہ رحمی کرنا چاہیے جب کہ قرآن و حدیث میں اللہ تعالی اور رسول کے
نافرمانوں سے قطع تعلق کا عندیہ ملتا ہے، مثلاً دعائے قنوت میں :نخلع و نترک من یفجرک؟
دسترخوان پر ہاتھ دھونا كیسا ہے؟
13468 مناظر