• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 604748

    عنوان:

    ساس سسر كے ساتھ رہ كر زندگی كیسے گذاریں؟

    سوال:

    سوال : ۱)کیا ساس سسر سے الگ ہونے میں کوئی گناہ برائی ہے ؟اسلامی شریعت کیا حکم دیتی ہے اس حوالے سے ؟

    2)کوئی ایسا حل بتائیں کہ ساس سسر کے ساتھ رہتے ہوئے شوہر میرا ساتھ دینا شروع کردیں اور کوئی اس بات پہ مسئلہ نہ کھڑا کرے ۔

    جواب نمبر: 604748

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 928-253T/D=10/1442

     (۱) ساس سسر کے ساتھ حسن معاشرت اور ادائیگی حقوق کے ساتھ رہیں تو بہت اچھی بات ہے ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کا موقعہ ملے گا اور حسن معاملات اور حسن اخلاق کا ثواب بھی اعمال میں لکھا جائے گا۔

    اور اگر ساتھ رہنے میں پریشانی ہو یا حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کا ڈر ہو تو بہو ساس سے الگ بھی رہ سکتی ہے، جائز ہے۔ اور اگر بہو کے الگ ہوجانے سے ساس کو تکلیف پہونچنے کا ڈر ہو اور کوئی ان کا کرنے والا نہ ہو تو الگ رہتے ہوئے بھی بقدر ضرورت ساس کی خدمت اور حاجت روائی کرتی رہے۔

    (۲) اپنی زبان بند رکھیں اور ساس کو مثل ماں کے سمجھیں۔ اور ساس بہو کو مثل بیٹی کے سمجھے، ساس کی بیٹی کی طرح خدمت کرے، احسان نہ رکھے، ساس ماں کی طرح بہو کی قدر اور ستائش کرے، نوکرانی نہ سمجھے، ان شاء اللہ کوئی جھگڑا کھڑا نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند