Q. الحمد للہ میری بیوی نے شادی سے تقریباًچار سال قبل اسلام قبول کیا تھا۔ انڈین سوسائٹی کے نمونہ کے طور آ پ جانتے ہیں کہ ساس اوربہو کے درمیان چھوٹے چھوٹے معاملہ پر جھگڑا ہوتا رہتاہے۔اس طرح کے ایک واقعہ کے درمیان میری ماں نے میری بیوی کو کافر کہا اور ان کا بیان کچھ اس طرح تھا ?توتو کافر تھی کافر ہی رہے گی?۔ میں یہاں یہ واضح کرنا چاہتاہوں کہ یہ جھگڑا کسی مذہبی معاملہ کے بارے میں نہیں تھا بلکہ عام گھریلو معاملہ کے بارے میں تھا۔ برائے کرم رہنمائی فرماویں کہ کیا میری ماں نے کسی غلطی کا ارتکاب کیا ہے؟ اگر ہاں، تو اس کی غلطی کا کفارہ کیا ہے؟ (۲)میں ایک الگ شہر میں رہتاہوں۔ حتی کہ شادی سے پہلے بھی میں اپنے وطن سال میں پانچ چھ مرتبہ جاتا تھا۔ لیکن شادی کے بعد میری ماں سوچتی ہیں کہ میں گھریلو ذمہ داریوں کے بارے میں بہت زیادہ بدل گیا ہوں اوروہ سوچتی ہیں کہ میں فیملی سے متعلق کسی بھی معاملہ کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا ہوں۔ جو کہ حقیقت میں درست نہیں ہے۔ اوروہ ہمیشہ میری بیوی کو اس کے لیے الزام دیتی ہیں۔ حتی کہ میں جانتا ہوں کہ میری بیوی نے کبھی بھی میرے گھر کے بارے میں ایک لفظ بھی غلط نہیں کہا ہے لیکن میری ماں پھر بھی یقین رکھتی ہیں کہ میری بیوی مجرم ہے۔ .....