• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 21942

    عنوان: تجارتی معاملات میں غیر مسلم حضرات ہمیں السلام علیکم کہتے ہیں یا نمستے، یا نمشکار یا رام رام ۔ تو جواب میں اگر ہم صرف وعلیکم کہتے ہیں تو وہ اعتراض کرتے ہیں کہ پورا جواب کیوں نہیں دیتے ہیں۔ اسی طرح نمستے وغیرہ کا کیا جواب دیں؟ نیز جواب میں نمستے ، نمشکار کہنے کا کیا حکم ہے؟ نیز نمستے ، نمشکار کے معنی کیا ہیں؟ میں نے کہیں پہ یہ پڑھا تھا کہ اس کے معنی سرجھکانے کے ہیں، کیا یہ درست ہے؟ حرام ، یامکروہ یا تنزیہی ؟ براہ کرم، پوری طرح رہنمائی فرمائیں۔نیز اسلام تو بھائی چارے کا دھرم ہے اور جواب نہ دینے کی صورت میں نفرت کا اندیشہ ہے ، کیا کریں

    سوال: تجارتی معاملات میں غیر مسلم حضرات ہمیں السلام علیکم کہتے ہیں یا نمستے، یا نمشکار یا رام رام ۔ تو جواب میں اگر ہم صرف وعلیکم کہتے ہیں تو وہ اعتراض کرتے ہیں کہ پورا جواب کیوں نہیں دیتے ہیں۔ اسی طرح نمستے وغیرہ کا کیا جواب دیں؟ نیز جواب میں نمستے ، نمشکار کہنے کا کیا حکم ہے؟ نیز نمستے ، نمشکار کے معنی کیا ہیں؟ میں نے کہیں پہ یہ پڑھا تھا کہ اس کے معنی سرجھکانے کے ہیں، کیا یہ درست ہے؟ حرام ، یامکروہ یا تنزیہی ؟ براہ کرم، پوری طرح رہنمائی فرمائیں۔نیز اسلام تو بھائی چارے کا دھرم ہے اور جواب نہ دینے کی صورت میں نفرت کا اندیشہ ہے ، کیا کریں؟

    جواب نمبر: 21942

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):884=636-6/1431

    اگر غیرمسلم حضرات آپ کو السلام علیکم یا نمستے نمشکار رام رام وغیرہ کہیں تو آپ ان کو صرف وعلیکم کہہ دیں یا السلام علی من اتبع الہدی ہداک اللہ کہہ دیں جو الفاظ بطور سلام ان کے یہاں مستقل ہیں ان کے استعمال احتراز کریں۔ نمستے نمشکار سنسکرت کے الفاظ ہیں اس لیے بہتر ہے کہ کسی سنسکرت داں سے ان الفاظ کے معنی دریافت کرلیے جائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند