• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 602488

    عنوان:

    اسلام سے متعلق چیزوں کی تعظیم کرنا

    سوال:

    ہم اسلام سے متعلق چیزوں کی تعظیم کرتے ہیں، جیسے قرآن شریف، کعبہ، اللہ کا نام وغیرہ․ 1․ ہماری کتابوں میں دین سے متعلق چیزیں ہوتی ہیں․ اب ان پر بہت سی کتابیں رکھی ہوتی ہیں․ کیا اس صورت میں ان کتابوں کو اوپر رکھنا لازمی ہوگا․ نہ کرنے پر کوئی گناہ تو نہ ہوگا؟

    2․ اس کے علاوہ میرے نام میں اللہ کا صفاتی نام شامل ہے ․ تو کیا مجھے ان کتابوں کو اوپر رکھنا ہوگا․ 3․ ہمارے یہاں ایک مصلا(جانواز) ہے جس پر کعبہ شریف بنا ہے ․ جب ہم سجدہ کرتے ہیں تو اس پر گھٹنے لگتے ہیں․ تو کیا یہ بے احترامی ہوگی؟ کیا اس پر نماز پڑھنا صحیح ہوگا؟

    جواب نمبر: 602488

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:460-111T/sd=8/1442

     (۱،۲) کتابوں کے ادب کا تقاضا یہ ہے کہ ان کو ترتیب سے رکھا جائے ، یعنی سب سے اوپر قرآن کریم ، پھر تفسیر جس میں قرآنی آیات لکھی ہوئی ہوں ، اس کے بعد کتب حدیث ،پھر ادعیہ ماثورہ اور کتب مواعظ، پھر کتب فقہ ، پھر کتب عقائد ، غرض جو دینی کتابیں ہیں ، ان کا ادب کرنا چاہیے ، ان کے اوپر غیر دینی کتابیں نہیں رکھنی چاہییں۔

    قال ابن نجیم : وفی القنیة اللغة والنحو نوع واحد فیوضع بعضہا فوق بعض، والتعبیر فوقہما والکلام فوق ذلک والفقہ فوق ذلک والأخبار والمواعظ والدعوات المرویة فوق ذلک والتفسیر فوق ذلک والتفسیر الذی فیہ آیات مکتوبة فوق کتب القرائة۔ ( البحر الرائق: ۲۱۲/۱، دار الکتاب العربی، بیروت)

    اور آپ کا نام چونکہ عبد العظیم ہے ، اس لیے یہ نام جس پر لکھا جائے ،اس کا بھی ادب کرنا بہتر ہے ؛ لیکن اس میں تنگی اور تکلفات نہیں پیدا کرنے چاہیے ، سہولت اور آسانی سے جتنا ہوسکے کرلیا جائے ،اگر کسی غیر دینی کتاب پر یہ نام لکھا ہو، تو اس کو اوپر رکھنا ضروری نہیں ہے ۔

    قال ابن نجیم : بساط أو غیرہ کتب علیہ الملک للہ یکرہ بسطہ واستعمالہ إلا إذا علق للزینة ینبغی أن لا یکرہ، وینبغی أن لا یکرہ کلام الناس مطلقا وقیل یکرہ حتی الحروف المفردة ورأی بعض الأئمة شبانا یرمون إلی ہدف کتب فیہ أبو جہل لعنہ اللہ فنہاہم عنہ، ثم مر بہم وقد قطعوا الحروف فنہاہم أیضا وقال إنما نہیتکم فی الابتداء لأجل الحروف فإذا یکرہ مجرد الحروف لکن الأول أحسن وأوسع۔ ( البحر الرائق: ۲۱۲/۱، دار الکتاب العربی، بیروت )

    (۲) کعبہ کا جو نقش مصلے پر ہو، اس پر پیر یا گھٹنے رکھنا مناسب نہیں ہے ، تاہم ایسے مصلے پر بھی نماز صحیح ہوجائے گی؛بہتر یہ ہے کہ نماز کے لیے سادے مصلے استعمال کیے جائیں ، نقش و نگار کی وجہ سے خشوع و خضوع میں خلل واقع ہوسکتا ہے ۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے :فتاوی عثمانی: ۵۱/۱)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند