متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 602116
كیا كچی پیاز یا لہسن کھاتے وقت بسم اللہ پڑھنا مکروہ ہے ؟
کچا لہسن اور پیاز کھانے کے وقت بسم اللہ پڑھنا کیسا ہے ؟ میں نے کسی کو مکروہ بتا دیا ہے تو کیا میرا بتانا صحیح ہے یا غلط؟
جواب نمبر: 602116
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:407-121T/sn=6/1442
آپ نے مکروہ کس نبیاد پربتلایا؟ ”مکروہ“ شریعت کا ایک حکم ہے، دلیل شرعی کے بغیر کسی امر کو مکروہ کہنا جائز نہیں ہے ، بہرحال کچی پیاز اور لہسن بھی مباح اشیائے خوردنی میں سے ہے ،دیگر مطعومات کی طرح اس کے کھاتے وقت بھی بسم اللہ پڑھی جاسکتی ہے ،فقہاء نے کہیں منع لکھا ہو ہمیں نہیں ملا ؛ البتہ کچا پیاز وغیرہ کھاکر مسجد اور اجتماعات وغیرہ میں نہ جانا چاہئے ، اگر جانا ہو تو منھ اچھی طرح صاف کر کے جائے ؛ تاکہ بو باقی نہ رہے ۔
وعن أیوب قال: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إذا أتی بطعام أکل منہ وبعث بفضلہ إلی وإنہ بعث إلی یوما بقصعة لم یأکل منہا لأن فیہا ثوما فسألتہ: أحرام ہو؟ قال: لا ولکن أکرہہ من أجل ریحہ . قال: فإنی أکرہ ما کرہت. رواہ مسلم.
(...فسألہ: أحرام ہو؟) : أی الثوم أو الطعام الذی ہو فیہ، قال الطیبی: السؤال راجع إلیہ - صلی اللہ علیہ وسلم - لأنہ إنما بعثہ إلیہ لیأکلہ فلا یکون علیہ حراما؟ ولذلک (قال: لا، ولکن أکرہہ من أجل ریحہ) : وہذا لیس بعیب للطعام، بل بیان للمانع من الحضور من المسجد ومخاطبة الکبار. قال النووی: فیہ تصریح بإباحة الثوم، لکن یکون لمن أراد حضور الجماعة ویلحق بہ کل ما لہ رائحة کریہة، وکان النبی - صلی اللہ علیہ وسلم - یترک الثوم دائما ؛ لأنہ کان یتوقع مجیء الوحی فی کل ساعة إلخ (مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح، کتاب الأطعمة، 8/ 107، الفصل الأول، مطبوعة: دارالکتب بالعلمیة بیروت) نیز دیکھیں: (تحفة القاری، شرح بخاری)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند