متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 170443
جواب نمبر: 170443
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 851-867/M=10/1440
سورہٴ صٓ آیت نمبر 79 تا 81 میں ہے: قَالَ رَبِّ فَاَنْظِرْنِیْ اِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ (36) قَالَ فَاِنَّکَ مِنَ الْمُنْظَرِیْنَ (37) اِلٰی یَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُوْمِ (38) ۔ یعنی ابلیس نے یوم بعث (دوبارہ زندہ ہونے کے دن) تک کی مہلت مانگی تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ معلوم دن کے وقت تک تمہیں مہلت دی گئی، معلوم دن سے کیا مراد ہے اس بارے میں اہل علم کے اقوال مختلف ہیں، راجح یہ ہے کہ اس سے پہلے صور پھونکے جانے کا وقت مراد ہے، اس سے معلوم ہوا کہ ابلیس ابھی زندہ ہے اور وقت مقررہ پر اس کی موت آئے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند