• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 149170

    عنوان: فقہ کی اہمیت و ضرورت کیوں ہے؟

    سوال: (۱) فقہ کا مطلب کیا ہے؟ (۲) فقہ کیا ہے؟ (۳) فقہ کی اہمیت و ضرورت کیوں ہے؟ (۴) فقہ کے بارے میں قرآن و حدیث میں کیا ہے؟ (۵) صحابہ کے دور میں کیا فقہ تھی؟ یہ میرے اعتراضات نہیں بلکہ اشکالات ہیں جو معلوم کرنے تھے۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 149170

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 744-870/M=7/1438
    ۱، ۵) فقہ کے معنی دین کی گہری سمجھ، اصطلاح میں احکام شریعت کو تفصیلی دلائل کے ساتھ جاننے کا نام فقہ ہے، فقہ میں مہارت پیدا کرنا امت پر فرض کفایہ ہے، ہردور میں ایسے ماہر علماء کا وجود ناگزیر ہے جو ضرورت کے وقت امت کی دینی وشرعی راہنمائی کرسکیں، قرآن وحدیث میں تفقہ فی الدین کی ضرورت وافادیت بیان کی گئی ہے، سورہٴ توبہ آیت: ۱۲۲ میں ہے: ﴿فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَةٍ مِنْہُمْ طَائِفَةٌ لِیَتَفَقَّہُوا فِی الدِّینِ﴾ الآیة ترجمہ: ”سو کیوں نہ نکلا ہرفرقہ میں سے ان کا ایک حصہ تاکہ دین میں سمجھ پیدا کریں اور تاکہ ڈرائیں اپنی قوم کو جب ان کی طرف لوٹ کر آئیں تاکہ وہ بچتے رہیں“
    فقہ سراپا خیر ہے اور تفقہ فی الدین ایک عظیم نعمت ہے حدیث میں ہے: من یُرد اللہ بہ خیرًا یُفقّہہ في الدین ”جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں اس کو دین کی سمجھ عطا فرماتے ہیں“ (بخاری شریف) فقہ میں اشتغال افضل ترین عبادت ہے اور تفقہ باعث عزت وشرافت ہے، ایک فقیہ شیطان پر ایک ہزار عابدوں سے بڑھ کر ہوتا ہے، فقہائے کرام روحانی طبیب ہوتے ہیں۔ علم فقہ، تمام علوم میں سب سے بہتر ہے کیوں کہ یہ دیگر علوم تک رسائی کا ذریعہ ہے، صحابہٴ کرام کے عہد مبارک میں بھی فقہ تھی، صحابہٴ کرام کو جب کوئی مسئلہ درپیش ہوتا تو وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے رجوع کرتے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عام صحابہ کو جب کسی مسئلے کا حکم معلوم کرنا ہوتا تو وہ فقہائے صحابہ سے تحقیق کرتے، صحابہٴ کرام میں بطور خاص سات صحابہ وہ ہیں جن کو مرجعیت کا مقام حاصل ہوا، ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں: حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ، حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما، حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اورمدینہ میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور عراق میں عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی فقہی آراء سے لوگ زیادہ مستفید ہوئے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے اعلام الموقعین، الفقیہ والمتفقہ، مقدمہ رد المحتار (شامی) وغیرہا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند