متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 164502
جواب نمبر: 164502
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1410-185T/D=1/1440
ماہرین علم ہیئت کے مطابق زمین کی گردش دو طرح سے ہوتی ہے ایک اپنے مدار پر جسے 365 دن میں ایک چکر کے طور پر پوری کرتی جس سے سردی، گرمی کے موسم بنتے ہیں، اس بنا پر دونوں موسموں میں سورج کی تمازت (گرمی) کم اور کسی میں زیادہ محسوس کی جاتی ہے جو حصہ زمین کا سورج کے سامنے ہوتا ہے اس پر گرمی اور سخت دھوپ پڑتی ہے دوسرے حصہ اس کے برخلاف ہوتا ہے۔
اسی طرح زمین کی ایک گردش سورج کے سامنے اپنے محور پر ہوتی ہے جس سے دن اور رات بنتے ہیں زمین کا جو حصہ سورج کے سامنے ہوتا ہے اس میں دن ہوتا اور جو اس کے مخالف سمت میں ہوتا ہے اس میں رات ہوتی ہے۔
پھر سورج کے سامنے ہونے کا مطلب یہ نہیں پورے دن سورج کے سامنے ٹکا رہتا ہے بلکہ زمین کی حرکت کرنے کی وجہ سے بتدریج صبح سے شام تک کا وقت طے ہوتا ہے اس لیے زمین پر پڑنے والی روشنی (دھوپ) بتدریج گھٹتی اور بڑھتی رہتی ہے۔
ارشاد خداوندی ہے : تُولِجُ الَّیْلَ فِی النَّہَارِ وَتُولِجُ النَّہَارَ فِی الَّیْلِ (آل عمران) یعنی آپ چاہتے ہیں رات کے اجزاء دن میں داخل فرماکر دن کو بڑا کردیتے ہیں اور جب چاہتے ہیں ان کے اجزاء رات رات میں داخل کرکے رات بڑی کردیتے ہیں۔
اور یہ ظاہر ہے کہ رات اور دن کے بڑے چھوٹے ہونے کا مدار آفتاب کے طلوع وغروب اور اس کی حرکات پر ہے الخ (معارف القرآن: ۲/۴۶)
دوسری جگہ ارشاد ہے: یُقَلِّبُ اللَّہُ الَّیْلَ وَالنَّہَارَ (سورة النور، آیت: ۴۴)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند