• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 160528

    عنوان: کمیشن کی وصولی

    سوال: جناب عالی گزارش ہے کہ میں شہر گجرات کا رہائشی ہوں ایک سرکاری محکمہ میں بطور سب انجنئر کام کرتا ہوں۔ محکمہ کے زیر انتظام مختلف ترقیاتی کام ہوتے ہیں۔میری ڑیوٹی محتلف کاموں کے تحمینہ جات لگانا کام کو چیک کرنا اس کے الاوہ ٹھیکیدار کو کیے گے کام کا بل بنا کر دینا ہے ۔ بل بنانے کی بعد ٹھیکیدار اپنی مرضی سے ۳فیصد کمیشن بمطابق بل بطور ھدیہ پیش کرتے ہیں۔ دیگر انجنئیرز حضرات کا کہنا ہے کہ وہ ناپ تول میں بالکل کمی بیشی نہیں کرتے نہ ہی کوئی انہیں بلیک میل کرتا ہے اپنی ڈیوٹی خوش اسلوبی سے کرتے ہیں یہ یہاں کی روایت ہے لہذا کمیشن وصول کر لینا چاہیے کیونکہ ٹھیکیدار اپنی خوشی سے کمیشن دیتے ہیں اور تمام لوگوں کو ہمارے اس فعل کا علم بھی ہے . .. اس کمیشن کی وصولی کی کیا *شرعی* حثیت ہے ؟

    جواب نمبر: 160528

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:851-822/M=8/1439

    صورت مسئولہ میں اگر واقعی صورت حال ایسی ہی ہے کہ آپ اپنی متعلق ذمہ داری پوری دیانت داری سے انجام دیتے ہیں کام کو چیک کرنے، بل بنانے اور ٹھیکہ دینے میں کسی قسم کی خیانت نہیں کرتے، کمیشن کا لالچ بھی نہیں رکھتے اور نہ اس کا مطالبہ کرتے ہیں، ٹھیکیدار محض اپنی خوشی سے کام پورا ہونے پر کمیشن دیتا ہے تو اس کو لینے میں مضائقہ نہیں، اور اگر کمیشن کے لالچ یا دباوٴ میں کام میں دبدیانتی پائی جاتی ہے تو کمیشن لینے سے احتراز لازم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند