متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 160438
جواب نمبر: 160438
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:785-703/D=8/1439
(۱) ہمیں قرآن وحدیث میں تمام مسلمان مردوں اور تمام مسلمان عورتوں کے لیے دعا کی تعلیم دی گئی ہے، مثلاً اللہم اغفرلی وللموٴمنین والموٴمنات وغیرہ پس اس طرح کی عام دعاوٴں میں سب ہی شامل ہوجائیں گے، کسی نامحرم لڑکی کے لیے خصوصی دعا کرنے کی کوئی شرعی وجہ ہو اور اس نے دعا کے لیے کہا ہو تو دعا کرنے میں حرج نہیں، بزرگان دین اور اللہ والوں سے ہرطرح کے مرد اور عورتیں دعا کے لیے کہتے ہیں یہ لوگ ان سب کے لیے عمومی اورخصوصی دعائیں کرتے ہیں اس میں بھی کوئی حرج نہیں جائز ہے۔ لیکن:
بغیر کسی وجہ شرعی کے یونہی اجنبی لڑکی کا خیال وتصور دل میں جمانا اوردل کا ربط قائم رہنے کے لیے اس کے لیے دعائیں کرنا یہ کبھی باعث فتنہ بن سکتا ہے، شیطان آہستہ آہستہ برائی کی طرف لے جاتا ہے، لہٰذا جب تک کسی شیخ کامل سے آپ کا تعلق نہ ہوجائے اور وہ اجازت نہ دیں اس طرح آزمائشی راستہ پر چلنا مناسب نہیں۔
(۲) اس کا بھی وہی حکم ہے جو نمبر ایک کا لکھا گیا۔
(۳) ضروری بات بقدر ضرورت کرنے کی گنجائش ہے، لیکن شیطان کے کید اور نفس کی شرارت سے چوکنّا رہتے ہوئے جسے شیخ کامل ہی سمجھ سکتا ہے۔
(۴) اجنبیہ لڑکی سے اس طرح کا کسی قسم کا ربط وتعلق رکھنا آزمائش وامتحان سے خالی نہیں ہوتا اور گناہ تک پہنچنے میں دیر نہیں لگتی اور جس شخص کو اپنی یا لڑکی کی دین داری اور تقوے کا زعم یا عقیدت ہو اس کو اور بھی احتیاط کا راستہ اختیار کرنا لازم ہوتا ہے کیونکہ جو جتنی اونچائی پر ہوگا نیچے گرنے پر اتنا ہی زیادہ زخمی ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند