• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 157027

    عنوان: بینک کی ذیلی برانچ قائم کرنا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں علقمہ کو بینک آف انڈیا نے اپنی ذیلی برانچ کھولنے کا موقع دیا ہے جس میں درج ذیل کام کرنے پر بینک آف انڈیا علقمہ کو تقریباً 6ماہ تک 2500 رپیہ د ے گی 1بچت کھاتہ کھولنا 2کسٹمر کا پیسہ بچت کھاتے میں ٹرانسفر کرنا 3بچت کھاتے سے وقت بہ وقت پیسہ نکال کر کسٹمر کو دینا اور وغیرہ وغیرہ، اور یہ بھی واضح کر تا چلوں کہ نا ہی علقمہ کرنٹ اکاؤنٹ کھولے گا اور نا ہی فکس ڈپوزٹ کر ے گا جو کہ بینک اس کو درج ذیل کام کرنے کی اجازت دیتی ہے مجبور نہیں کر تی لیکن چونکہ مقامی علماء سے معلوم کرنے پر یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ علقمہ فکس ڈپوزٹ اور کرنٹ اکاؤنٹ کا کام نہیں کر سکتا اور اس پر عمل بھی انشائاللہ ہو گااور یہ بھی واضح کر تا چلوں کہ علقمہ درج ذیل کاموں کو کسٹمر تک بالکل فری پہنچا ئے گا کوئی بھی سروس چارج نہ لے گا کسٹمر سے چونکہ بینک علقمہ کو پہلے سے یہ آفر دے رہی ہے کہ 100000 روپے نکال نے اور ڈالنے پر علقمہ کو تقریباً 400 دے گی، سب سے اہم بات یہ کہ ذیلی برانچ کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اصل وجہ یہ ہے کہ جو غریب مسلمان ہیں یا غیر پڑھے لکھے مسلمان ہیں ان کو بینک میں جو پریشانیاں اٹھا نا پڑ تی ہیں، اس کو بیان کرنے کی ضرورت نہیں ،ہم سب حضرات خوب اچھے سے جانتے ہیں کہ ایک کام کے لیے کئی بار بینک کا چکر کاٹنا اور پھر بھی بات نہ بنے تو بینک ملازم کو اپنے طرف سے کچھ پیسہ دینا یا مطالبہ پہ دینا وغیرہ وغیرہ تو ان سب سے بچانے اور سرکاری جائز اسکیموں سے فائدہ دلانے کے لیے چونکہ موجودہ دور میں بغیر بینک سے جڑے کسی بھی فرد کو کوئی بھی کام یا بزنس کرنانا ممکن ہے تو اگر علقمہ بطور ہمدردی مسلمان یہ کام کرنا چاہتا ہے تو شریعت کا کیا حکم ہے ؟ برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں مسئلہ کا حل بتا کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 157027

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:364-465/L=5/1439

    اگر مقصود مسلمانوں کی ہمدردی ہو تو کام کرنے کی گنجائش ہے؛لیکن آپ سیونگ اکاؤنٹ کے بدلے کرنٹ کھولنے کی طرف توجہ دیں کیونکہ یہ غیر سودی اکاؤنٹ ہوتا ہے معلوم نہیں علماء نے کس بنا پر کرنٹ کو منع کیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند