• معاشرت >> دیگر

    سوال نمبر: 63702

    عنوان: جوائنٹ فیملی کے اندر شرعی پردے کا کیا حکم ہے ؟

    سوال: جوائنٹ فیملی کے اندر شرعی پردے کا کیا حکم ہے ؟ شرعی پردے کے بارے میں جوائنٹ فیملی میں کیا حقوق ہیں؟ کن کن امور پر کہاں تک پردہ کرنے کی گنجائش ہے تفصیل سے بتائیں۔ جزاک اللہ وخیر

    جواب نمبر: 63702

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 551-543/N=6/1437 (۱-۳):عورت کا اجنبی مردوں سے پردہ کرنا لازم وضروری ہے اگرچہ وہ اجنبی مرد ،عورت یا اس کے شوہر کے قریبی رشتہ دار ہوں جیسے: شوہر کا بھائی اور چچا زاد بھائی وغیرہ ؛ بلکہ حدیث پاک میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے شوہر کے بھائی کو عورت کے حق میں موت قرار دیا ہے(مشکوة شریف ص ۲۶۸،بحوالہ:صحیحین،مطبوعہ: مکتبہ اشرفیہ دیوبند) ، یعنی: اس سے سخت پردہ کی ضرورت ہے؛ اس لیے عورت کو شوہر کے یا اپنے قریبی رشتہ داروں میں جو اجنبی مرد ہوں،ان سے پردہ کا خاص اہتمام کرنا چاہئے تاکہ فتنوں کا انسداد رہے ،البتہ اگر مالی تنگی کی وجہ سے پردہ شرعی کے لیے الگ الگ مکانات کا نظم سخت مشکل ودشوار ہو اور بچے بچیاں بڑی ہوچکی ہوں اور گھر میں بہوئیںآ چکی ہوں تو ایسی صورت میں بوجہ مجبوری درج ذیل چند باتوں کی رعایت کے ساتھ مشترکہ فیملی میں رہنے کی گنجائش ہوسکتی ہے : ۱:۔ اجنبی مرد اور عورتیں یا لڑکے لڑکیاں بے تکلف ایک دوسرے کے سامنے نہ آئیں۔۲:۔ یہ لوگ بلا ضرورت ایک دوسرے سے کوئی گفتگو نہ کریں۔۳:۔ نامحرم کے ساتھ خلوت و تنہائی سے سخت پرہیز کیا جائے۔۴:۔ مرد اور لڑکے اطلاع کے بغیر گھر کے اندر نہ آئیں۔۵:۔ عورت اگر کمرے سے باہر صحن وغیرہ میں آنا چاہے تو موٹی چادر یا دو پٹہ سے بال وغیرہ ڈھانک کر نکلے، چہرہ اور ہتھیلیاں کھلی رہیں تو گنجائش ہے(فتاوی دار العلوم دیوبند ۱۶: ۱۹۹-۲۰۱،سوال: ۳۷۹- ۴۳۸۱،مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند، احسن الفتاوی ۹: ۳۷،مطبوعہ: ایچ،ایم،سعید کمپنی،کراچی،آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ ۸: ۸۹،۹۰، مطبوعہ: کتب خانہ نعیمیہ دیوبند بحوالہ: تعلیم الطالب،موٴلفہ: حضرت مولانا تھانوی رحمہ اللہ ص ۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند