• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 155775

    عنوان: خون دینا صرف جائز ہے یا باعث ثواب بھی ہے ؟

    سوال: بعض ادارے یہ اواز لگاتے ہیں کہ کسی انسان کو خون دینا بہت زیادہ اجر و ثواب کا کام ہے اور اس طرح اور اعضاء دینا؟ کیا خون عطیہ کرنا باعث ثواب ہے بعض بلڈ بنک والے اداروں نے یہ بھی مشہور کیا ہے کہ کسی کو خون دینے سے کسی کی زندگی بچ گئی تو اجر و ثواب اتنا ہے کہ پوری انسانیت کی زندگی بچ گئی تو کیا خون دینے میں واقعی اتنا ثواب ہے یا صرف جائز ہے ؟ ضرورت کے وقت کوئی ثواب نہیں؟ براہ کرم، رہنمائی فرمادیجئے ۔

    جواب نمبر: 155775

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:151-138/M=2/1439

    نص قرآنی کے مطابق اللہ تعالیٰ نے بنی آدم یعنی انسان کو مکرم بنایا ہے اوراس کو دوسری مخلوقات پر فضیلت وبرتری عطا کی ہے۔ اس کا تقاضا یہ ہے کہ انسان بجمیع اجزائہہ محترم رہے اس کے کسی جز کے ساتھ ایسا تصرف نہ کیا جائے جو تکریم انسانی کے خلاف ہو اور جس سے اس کی توہین وتذلیل ہوتی ہو، خون بھی انسانی بدن کا ایک جزء ہے اور اجزائے انسانی سے انتفاع ناجائز ہے، بنابریں عام حالات میں خون عطیہ کرنے کی اجازت نہیں، ہاں اگر کوئی مریض اضطراری حالت سے دوچار ہو اور ماہر ڈاکٹر کی نظر میں خون دیئے بغیر اس کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہو ایسی شدید مجبوری اور اضطراری حالت میں کوئی شخص اس جذبے سے خون دیدے کہ اس کی زندگی بچ جائے گی تو شرعاً یہ جائز ہے اور حسن نیت کی وجہ سے ثواب کی بھی امید ہے؛ لیکن اس کے ثواب کو بہت زیادہ بڑھا چڑھاکر پیش کرنا محتاجِ دلیل ہے ہمیں اس کی صراحت نہیں ملی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند