متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 155775
جواب نمبر: 155775
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:151-138/M=2/1439
نص قرآنی کے مطابق اللہ تعالیٰ نے بنی آدم یعنی انسان کو مکرم بنایا ہے اوراس کو دوسری مخلوقات پر فضیلت وبرتری عطا کی ہے۔ اس کا تقاضا یہ ہے کہ انسان بجمیع اجزائہہ محترم رہے اس کے کسی جز کے ساتھ ایسا تصرف نہ کیا جائے جو تکریم انسانی کے خلاف ہو اور جس سے اس کی توہین وتذلیل ہوتی ہو، خون بھی انسانی بدن کا ایک جزء ہے اور اجزائے انسانی سے انتفاع ناجائز ہے، بنابریں عام حالات میں خون عطیہ کرنے کی اجازت نہیں، ہاں اگر کوئی مریض اضطراری حالت سے دوچار ہو اور ماہر ڈاکٹر کی نظر میں خون دیئے بغیر اس کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہو ایسی شدید مجبوری اور اضطراری حالت میں کوئی شخص اس جذبے سے خون دیدے کہ اس کی زندگی بچ جائے گی تو شرعاً یہ جائز ہے اور حسن نیت کی وجہ سے ثواب کی بھی امید ہے؛ لیکن اس کے ثواب کو بہت زیادہ بڑھا چڑھاکر پیش کرنا محتاجِ دلیل ہے ہمیں اس کی صراحت نہیں ملی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند