متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 154705
جواب نمبر: 154705
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1438-1407/SN=1/1439
خلع شوہر اور بیوی دونون کی رضامندی سے منعقد ہوتا ہے اور اس کی شکل (مثلاً) یہ ہوتی ہے کہ زوجین کے درمیان نزاع ہو اور بیوی کسی حال میں شوہر کے ساتھ نہ رہنا چاہے تو بیوی شوہر سے یہ درخواست کرے کہ (مثلاً) میں اپنا مہر معاف کرتی ہوں آپ اس کے عوض مجھے خلع دے کر آزاد کردیں، اگر شوہر بیوی کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے خلع دیدے تو بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہو جاتی ہے یہی ”خلع“ ہے دارالقضاء یا کسی اور ادارے کو شرعاً یہ حق نہیں کہ وہ بیویوں کی درخواست پر شوہر کی رضامندی کے بغیر یک طرفہ ”خلع“ واقع کردے۔ والمانع جائز عند السلطان وغیرہ؛ لأنہ عقد یعتمد التراضي کسائر العقود وہو بمنزلة الطلاق بعوض وللزوج ولایة إیقاع الطلاق ولہا التزام العوض الخ (مبسوط السرخسی: ۶/۱۷۳، ط: دارالمعرفة)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند