• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 57184

    عنوان: میرے پاس موبائل ہے جو انٹرنیٹ سے جڑاہوا ہے، اور میں سوشل نیٹ ورک Whatsappاستعمال کررہا ہوں،بہت سارے دوستوں سے رابطے میں ہوں،اور بہت ساری احادیث یا اسلامی جانکاری مل رہی ہے بغیر کسی حوالہ کے ۔ عام طورپر ہر کوئی اس طرح کے میسیج کو آگے بڑھاتاہے اوریہ عام مزج ہے، تو کیا یہ درست ہے یا نہیں؟اگر غلط ہے تو میں ان دوستوں سے اس بارے میں کیسے وضاحت کروں تاکہ وہ سمجھ سکیں؟

    سوال: میرے پاس موبائل ہے جو انٹرنیٹ سے جڑاہوا ہے، اور میں سوشل نیٹ ورک Whatsappاستعمال کررہا ہوں،بہت سارے دوستوں سے رابطے میں ہوں،اور بہت ساری احادیث یا اسلامی جانکاری مل رہی ہے بغیر کسی حوالہ کے ۔ عام طورپر ہر کوئی اس طرح کے میسیج کو آگے بڑھاتاہے اوریہ عام مزج ہے، تو کیا یہ درست ہے یا نہیں؟اگر غلط ہے تو میں ان دوستوں سے اس بارے میں کیسے وضاحت کروں تاکہ وہ سمجھ سکیں؟

    جواب نمبر: 57184

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 384-416/L=4/1436-U احادیث یا اسلامی معلومات کے تعلق سے اگر آپ کو جانکاری ملے تو جب تک ان کے بارے میں آپ تحقیق نہ کرلیں آگے نہ بڑھائیں؛ کیونکہ آج کل دین واسلام یا احادیث کے تعلق سے بہت سی من گھڑت باتیں انٹرنیٹ کے ذریعے پھیلائی جارہی ہیں، اگر غلط چیزکے پھیلانے کا ذریعہ آپ بنتے ہیں تو آپ بھی گناہ میں برابر کے شریک رہیں گے، اور جھوٹی احادیث عمدا بیان کرنے والے پر تو سخت وعید آئی ہے اس لیے دین سے متعلق باتوں کو بلا تحقیق آگے بڑھانے سے احتراز ضروری ہے، اسی طرح محض انٹرنیٹ پر کوئی دینی بات ہو تو بلا تحقیق اس پر عمل کرنا صحیح نہیں۔ عن محمد بن سیرین قال: إن ہذا العلم دین فانظروا عمن تاخذون دینکم (الصحیح لمسلم)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند