• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 604724

    عنوان:

    افغانی كرنسی میں دیا گیا قرض ڈالر كے ریٹ پر وصول كرنا؟

    سوال:

    عمر نے زید کو ایک لاکھ افغانی قرض دیا تھا اور افغانی روز بہ روز ڈالر کی مقابلے میں کم ہو تا جارہاہے عمر نے زید کو بتایا کہ آپ کے پاس اس وقت افغانی نہیں ہے کہ آپ مجھے اپنا قرض واپس کرے اور افغانی روز بہ روز ڈالر کی مقابلے میں کم ہو تا جارہاہے آپ کی قرض آج کے مارکیٹ کے ریٹ پر ڈالر سے تبدیل کرتا ہوں مطلب میں نے اپ کو ایک لاکھ افغانی قرض دیا تھا اس وقت ایک لاکھ افغانی سے ایک ھزار پانچ سو ڈالر بنتی تھی آج کے مارکیٹ کے ریٹ سے ایک لاکھ افغانی سے ایک ہزار دو سو پچاس ڈالر بنتی ہے میں کتاب میں ایک لاکھ افغانی کے بجائے ایک ہزار دو سو پچاس ڈالر لکھتا ہوں کیا یہ جائز ہے شریعت مطہرہ میں ؟

    جواب نمبر: 604724

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 919-238/D=10/1442

     زید نے ایک لاکھ افغانی قرض لیا تھا تو ایک لاکھ افغانی کی ہی ادائیگی اس پر لازم ہوگی خواہ افغانی کا ریٹ ڈالر کے مقابل کم ہوجائے تو بھی جو قرض لیا ہے وہی واپس کرنا لازم ہے۔

    (۲) قرض کی رقم افغانی کو مارکیٹ کے ریٹ پر ڈالر سے تبدیل کرنا تو یہ جائز نہیں ہے اس تبادلہ میں نہ تو زید نے افغانی رقم دی نہ ہی عمر نے ڈالر دیا دونوں طرف سے بس زبانی جمع خرچ ہوا تو اس طرح بیع الکالی بالکالی ناجائز اور غیر معتبر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند