• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 148958

    عنوان: دوسروں كے جمع شدہ پیسے ہماری جیب سے گرگئے تو كیا ہمیں ان كو اپنی طرف سے دینا ہوگا؟

    سوال: ایک تبلیغی جماعت آئی ، اس نے لو گو کی تشکیل کی اور وصولی جمع کی، اس میں کچھ لوگ جماعت میں گئے اور کچھ نہیں جا پائے جو نہیں جا پائے جماعت میں، ان کی وصولی ہمیں دیدی کہ ان کو واپس کر دینا، ہم نے وہ وصولی لے لی اور ان لوگوں کا نام لے لیا، لیکن سب کی وصولی واپس کرنے کے بعد بھی روپیة بچ گیاہے ، اس کے بعد وہ پیسہ ہمارے پاس ایک سال ہو گیا رکھا ہے اور پتا نہیں ہے کہ کس کا ہے ،بتائیں کہ اس پیسے کا کیا کرو،اور دوسر ی بات یہ ہے کہ ہمارے پاس مشورے سے 3 دن جماعت میں جانے کے لئے وصولی جمع ہو رہی ہے ، تمہارے پاس 28لوگو ں کے 2800روپئے جمع تھے وہ کہیں کہ ہماری جیب سے گر گئے اور ملے نہیں، تو کیا ہمیں ان لوگو ں کو اپنے پاس سے دینا پڑے گا یا نہیں؟اور اگر اوپر جو ذکر کیا ہے ہم نے 1سال پہلے والا پیسہ ان لوگوں کو یدوں جو ایک سال سے رکھا ہے ہمارے پاس۔

    جواب نمبر: 148958

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 442-444/N=6/1438

    (۱): اگر وصولی میں جمع شدہ پیسے حفاظت میں کوتاہی وبے احتیاطی کی وجہ سے ضائع ہوئے ہیں تو آپ کو اپنی جیب سے ضائع شدہ پیسے ان کے مالکان کو دینا ہوگا، اور اگر آپ نے وہ پیسے مکمل طور پر حفاظت سے رکھے، اس کے باوجود وہ ضائع ہوگئے تو آپ پر شرعاً ضمان واجب نہیں، یہ نقصان مالکان کے حق میں ہوگا؛ البتہ اگر آپ اپنی مرضی وخوشی سے اپنی جیب سے ہر ایک کو اس کے پیسے کے بہ قدر دیدیں تو اس میں کوئی حرج نہیں؛ بلکہ مختلف وجوہ سے بہتر ہے۔

    (۲): جو پیسہ آپ کے پاس ایک سال سے رکھا ہوا ہے، وہ اصل مالکان کو پہنچانا چاہیے، اور اگر اصل مالکان کا علم نہ ہو یا کسی اور وجہ سے ان تک پہنچانا مشکل ومتعذر ہو تو ایسی صورت میں ان کی طرف سے بلا نیت ثواب غریبوں کو دیدیں، اور اگر وصولی جمع کرنے والوں میں کوئی غریب ہو تو اسے بھی دے سکتے ہیں؛ لیکن جس صورت میں آپ پر ان کا ضمان آتا ہو، اس صورت میں نہیں دے سکتے، ضمان آپ کو اپنی جیب ہی سے ادا کرنا ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند