معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 64428
جواب نمبر: 64428
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 917-917/M=9/1437 شرعاً حکم یہ ہے کہ مدت رضاعت میں اگر کوئی بچہ یا بچی کسی عورت کا دودھ پی لے، تو حرمتِ رضاعت ثابت ہوجاتی ہے او راُس عورت کا دودھ پینے والے تمام بچے آپس میں ایک درسرے پر نکاح کے لیے حرام ہوجاتے ہیں وہ مرضعہ عورت باکر ہ ہو یا آیسہ یعنی بغیر جماع کے یا بعد جماع کے بھی اگر دودھ اُتر آتا ہے تو اس کے پینے سے حکم ثابت ہوجاتا ہے، پس صورت مسئولہ میں مذکورہ عورت کو اگرچہ حمل نہیں ٹھہرا لیکن چونکہ اس سے دودھ کا اترنا متصور ہے لہذا مدت رضاعت میں عورت نے جن بچوں کو دودھ پلایا ہے وہ آپس میں رضاعی بھائی بہن ہوں گے اور ایک دوسرے کے محرم ہوں گے۔ وشرعاً: مص من ثدي أدمیة ولوبکراً، أو میتةً، أواٰیسةً․ وألحق بالمص الوجور والسعوط ․ (درمختار: ۴/۳۹۰-۳۹۲ زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند