معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 156178
جواب نمبر: 156178
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 183-194/D=3/1439
غیر اللہ کی قسم کھانا بڑے گناہ کی بات ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: من حلف بغیر اللہ فقد أشرک۔ (أبوداوٴد، ص: ۴۶۳، ط: اتحاد دیوبند) یعنی جس نے اللہ کے علاوہ کسی قسم کھائی اس نے شرکیہ عمل کیا۔ اور بہ وقت ضرورت صرف اللہ کی قسم کھانے کی گنجائش ہے، حدیث شریف میں ہے من کان حالفا فلیحف باللہ أو لیسکت (أبوداوٴد، ص: ۴۶۳، ط: اتحاد دیوبند) یعنی جسے قسم کھانی ہے وہ اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔ اور جو قسم غیر اللہ کی کھائی جاتی ہے وہ منعقد نہیں ہوتی ہے، یعنی اس کے خلاف کرنے سے کفارہ واجب نہیں ہوتا ہے، البتہ قسم کھانے والا گناہ گار ہوتا ہے، علامہ شامی فرماتے ہیں: لاینعقد القسم بغیرہ تعالی أي غیر أسمائہ وصفاتہ ولوبطریق الکنایة کما مرّ، بل یحرم کما في القہستاني، بل یخاف منہ الکفر في نحو حیاتی وحیاتک (ردّ المحتار: ۵/۴۸۴) لہٰذا صورت مسئولہ میں شوہر نے بیوی کی قسم کھا کر جو صحبت نہ کرنے کی بات کہی اس سے وہ گنہ گار ہوا، اس پر توبہ واستغفار لازم ہے، لیکن اس قسم کی وجہ سے بیوی سے صحبت کرنا پہلے کی طرح ناجائز نہیں ہوا۔ صحبت کرنے سے کوئی کفارہ وغیرہ بھی واجب نہیں ہوا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند