• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 55331

    عنوان: نکاح کی موجودہ شرائط

    سوال: آجکل اکثر یہ رواج ہے کہ جب لڑکے والے رشتہ لینے جاتے ہیں تو لڑکی والے اگر راضی ہوں تو ان کا جواب اس طرح ہوتا ہے کہ ہم رشتہ دینے کیلیے راضی ہیں مگر ان شرائط پر ورنہ نہیں ۱۔لڑکی کو اتنے تولہ سونا دیا جائے ۲۔ اتنے مرلہ زمین لڑکی کے نام کی جائے ۳۔ علیحدہ رہائش کا انتظام کیا جائے یا پھر ایسی شرائط منگنی یا نکاح پر طے کی جاتی ہیں جبکہ حق مہر اس کے علاوہ ہوتا ہے ، ان شرائط کی وجہ سے اکثر مرد شادی نہٰیں کر پا رہے ، اس کے علاوہ نکاح کے موقع پر شرط کہطلاق دی تو اتنی رقم دینی پڑے گی۔ منگنی ، نکاح ، رخصتی کے موقع پر لڑکی اور اس کے گھر والو ں کے لیے لازمی سمجھے جانے والے تحائف (کپڑے ، جوتی وغیرہ)اور نہ دینے پہ طعنے ، جہاں سے زیادہ سونا یا جائیداد ملے ادھر لڑکی بیا ہ دی جاتی ہے اور اگر سونا و جائیداد لیے بغیر بیاہی تو طعنہ کہ لڑکی اللہ واسطے دے دی، وغیرہ وغیرہ۔ ان میں سے کس شرط کی شریعت میں گنجائش ہے ؟ نکاح پہ کس قسم کی شرائط رکھی جا سکتی ہیں؟ اس قسم کی شرائط کو پورا کرنے کیلے قرضہ لینا کیسا ہے ؟

    جواب نمبر: 55331

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1434-973/L=11/1435-U بیوی کے لیے ایسی رہائش کا انتظام کرنا جس میں کسی دوسرے کا اشتراک نہ ہو شوہر پر واجب ہے، اس لیے یہ شرط درست ہے؛ البتہ اس کے علاوہ جتنے مطالبے لڑکی والوں کے ہیں وہ سب ناحق ہیں جن کی قطعاً اجازت نہیں ہے، اگر ناجائز مطالبہ کرکے روپے، زیورات، زمین وغیرہ لے لیے تو ان کی واپسی ضروری ہوگی۔ ومن السحت ما یأخذہ الصہر من الختن بسبب بنتہ بطیب نفسہ حتی لو کان بطلبہ یرجع الختن بہ (شامي: ۹/ ۶۰۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند