معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 31618
جواب نمبر: 31618
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 901=121-5/1432 مسلمان لڑکے کا نکاح ہندو لڑکی سے نہیں ہوسکتا، قرآن کا واضح حکم ہے: ”وَلَا تَنْکِحُوْا الْمُشْرِکَاتِ حَتَّی یُؤْمِنَّ“ مشرک عورتوں سے ہرگز نکاح نہ کرو تاوقتیکہ وہ مسلمان نہ ہوجائیں۔ اگر سچے دل سے ایمان واسلام قبول کرے اور اس کا مقصد اسلام میں داخل ہونا ہو، شادی کی راہ ہموار کرنے کے لیے نہ کیا ہو، تو ایسے مسلمان مرد وعورت سے دوسرے مسلمان مرد وعورت کا نکاح کرنا درست ہے، ناجائز محبت ترک کرنا چاہئے کسی مسلمان کے لیے اجنبیہ لڑکی سے شہوت آمیز بات چیت کرنا، تنہائی میں ملنا ملانا سخت گناہ ہے، اس سے توبہ کرنا چاہیے۔ قرآن کا حکم ہے: ”وَلَا تَقْرَبُوْا الزِّنَا اِنَّہُ کَانَ فَاحِشَةً وَسَآءَ سَبِیْلًا“ زنا کے قریب بھی مت جاوٴ، بلاشبہ وہ بے حیائی کا کام اور اللہ تعالیٰ کو نارض کرنے والا عمل اور بہت ہی برا اور خراب راستہ ہے۔ زنا کے قریب جانے میں اجنبیہ سے بات چیت کرنا اس سے ملنا ملانا، داخل ہے جس کی حرمت قرآن سے ثابت ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند