• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 3726

    عنوان:

    میں نے ایک لڑکی کی موجودگی میں ایک لڑکی سے شادی کی، یہ کہہ کر میں آپ کی اور اللہ کی گواہی میں اس سے شادی کرتاہوں، کیا یہ شادی ہوئی؟ میں نے اس لڑکی کے ساتھ مباشرت بھی کی ہے، کچھ خاندانی اور سوسائٹی مسائل کی وجہ سے اس لڑکی کے والدین نے فون اس کی کہیں دوسری جگہ شادکی کرادی ہے اور ابھی تک اس کی رخصتی نہیں ہوئی ہے۔ اب میں کیا کروں؟ لڑکی بھی میرے بغیر نہیں رہ سکتی ہے اور میرا بھی یہی حال ہے۔ کیا ہم اپنے اپنے گھروالوں کوبتادیں یا خاموشی اختیار کرلیں؟ براہ کرم، میری رہ نمائی فرمائیں۔ میں شیخ مکی الحجازی کا شاگرد ہوں۔

    سوال:

    میں نے ایک لڑکی کی موجودگی میں ایک لڑکی سے شادی کی، یہ کہہ کر میں آپ کی اور اللہ کی گواہی میں اس سے شادی کرتاہوں، کیا یہ شادی ہوئی؟ میں نے اس لڑکی کے ساتھ مباشرت بھی کی ہے، کچھ خاندانی اور سوسائٹی مسائل کی وجہ سے اس لڑکی کے والدین نے فون اس کی کہیں دوسری جگہ شادکی کرادی ہے اور ابھی تک اس کی رخصتی نہیں ہوئی ہے۔ اب میں کیا کروں؟ لڑکی بھی میرے بغیر نہیں رہ سکتی ہے اور میرا بھی یہی حال ہے۔ کیا ہم اپنے اپنے گھروالوں کوبتادیں یا خاموشی اختیار کرلیں؟ براہ کرم، میری رہ نمائی فرمائیں۔ میں شیخ مکی الحجازی کا شاگرد ہوں۔

    جواب نمبر: 3726

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 344/ ل= 325/ ل

     

    نکاح کے منعقد ہونے کے لیے کم سے کم دو مرد، یا ایک مرد اور دو عورتوں کا مجلس نکاح میں ہونا ضروری ہے، وشرط حضور شاھدین حرین أو حر وحرتین مکلفین سامعین قولھما معًا (الدر المختار مع الشامي، ج۴ ص۸۷-۹۱، زکریا دیوبند) لڑکی اور اللہ کی گواہی میں نکاح کرنے سے نکاح منعقد نہیں ہوتا، تزوج بشھادة اللہ ورسول لم یجز (الدر المختار مع الشامی، ج۴ ص۹۹، زکریادیوبند) اور اس کے بعد جو آپ نے اس لڑکی سے ہمبستری کی وہ زنا ہوا، اس لیے آپ دونوں پر ضروری ہے کہ توبہ و استغفار کریں، جہاں تک فون پر نکاح کرنے کا مسئلہ ہے تو جب تک اس نکاح کی تفصیل نہ بھیجی جائے کہ نکاح کس طرح ہوا؟ اس نکاح کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند