معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 607514
کیا والد کے علاوہ کوئی دوسرا شخص لڑکی کا وکیل بن سکتا ہے؟
کیافرماتے مفتیان کرام اور علمائدین نکاح میں لڑکی کا وکیل باپ کے علاوہ کوئی اور بن سکتا ہے یا نہیں ؟کیا باپ کی موجودگی میں اس کا وکیل بننا لازم ہے ؟قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیکر مشکور فرمائیں۔
جواب نمبر: 607514
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:433-313/L=4/1443
بالغہ لڑکی کے نکاح کا وکیل والد کے علاوہ دوسرا شخص بھی بن سکتا ہے ، والد کا ہی وکیل بننا لازم نہیں ؛ البتہ والد کا وکیل بننا مسنون ہے ۔
(فإن استأذنہا ہو) أی الولی وہو السنة... (فإن استأذنہا غیر الأقرب) کأجنبی أو ولی بعید (فلا) عبرة لسکوتہا (بل لا بد من القول کالثیب) البالغة.[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 3/58- 62)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند