• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 57854

    عنوان: میرا ایک جگہ رشتہ تہ ہو رہا ہے اب وہاں مسئلہ یہ پیش آ رہا ہے کہ جو لڑکی کی دادی ہے وہ میرے والد کی چچی ہیں ، وہ میرے بارے میں یہ کہتی ہیں کہ اس نے میرا دودھ پیا جب وہ رونے لگا جب اس کی والدہ ایک بار بیمار ہو گئی تھی،یہ بات اس نے تیسرے دن بولی کہ میں نے اسے دودھ پلایا،یہ واقعہ کسی کے سامنے نہیں ہوانہ اس کا کوئی گواہ ہے ، والدہ یہ کہتی تھی کہ میں نے آپ کو دوسری دادی وہ بھی میرے والد کی چچی ہیں کے پاس چھوڑا تھا اور دوسری دادی بھی یہی کہتی ہیں کہ اپ کو اپ کی والدہ میرے پاس چھوڑ کر گیں تھیں ، جب آپ رونے لگے تو میں نے آپ کو بوتل کا دودھ پلایا تو آپ سو گئے اور میرے پاس ہی رہے اسی دوران آپ کی والدہ واپس آ گئی ،میرے سامنے اس نے دودھ نہیں پلایا اور والدہ بھی کہتی ہیں کہ میں واپس آ گئی تھی ، اب وہ دادی جو یہ کہتی ہیں کہ اپ نے میرا دودھ پیا ہے وہ کہتی ہیں کہ والدہ واپس نہیں آئی تھی ، اب یہ دادی یہ بات کھلے عام یہ کہتی ہے کہ وہ یہ رشتہ نہیں ہونے دے گی ،اور وہ یہ چاہتی بھی نہیں کہ ان کا رشتہ ہو، اور بات کو ہوا دے رہی ہے ، اور سب سے منہ چڑھایا ہوا ہے ،اس پر کسی کو اعتماد نہیں یہاں تک کہ اس کے بیٹوں کو ؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    سوال: میرا ایک جگہ رشتہ تہ ہو رہا ہے اب وہاں مسئلہ یہ پیش آ رہا ہے کہ جو لڑکی کی دادی ہے وہ میرے والد کی چچی ہیں ، وہ میرے بارے میں یہ کہتی ہیں کہ اس نے میرا دودھ پیا جب وہ رونے لگا جب اس کی والدہ ایک بار بیمار ہو گئی تھی،یہ بات اس نے تیسرے دن بولی کہ میں نے اسے دودھ پلایا،یہ واقعہ کسی کے سامنے نہیں ہوانہ اس کا کوئی گواہ ہے ، والدہ یہ کہتی تھی کہ میں نے آپ کو دوسری دادی وہ بھی میرے والد کی چچی ہیں کے پاس چھوڑا تھا اور دوسری دادی بھی یہی کہتی ہیں کہ اپ کو اپ کی والدہ میرے پاس چھوڑ کر گیں تھیں ، جب آپ رونے لگے تو میں نے آپ کو بوتل کا دودھ پلایا تو آپ سو گئے اور میرے پاس ہی رہے اسی دوران آپ کی والدہ واپس آ گئی ،میرے سامنے اس نے دودھ نہیں پلایا اور والدہ بھی کہتی ہیں کہ میں واپس آ گئی تھی ، اب وہ دادی جو یہ کہتی ہیں کہ اپ نے میرا دودھ پیا ہے وہ کہتی ہیں کہ والدہ واپس نہیں آئی تھی ، اب یہ دادی یہ بات کھلے عام یہ کہتی ہے کہ وہ یہ رشتہ نہیں ہونے دے گی ،اور وہ یہ چاہتی بھی نہیں کہ ان کا رشتہ ہو، اور بات کو ہوا دے رہی ہے ، اور سب سے منہ چڑھایا ہوا ہے ،اس پر کسی کو اعتماد نہیں یہاں تک کہ اس کے بیٹوں کو ؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 57854

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 478-470/L=4/1436-U اگر رضاعت پر دو گواہ موجود نہیں ہیں تو رضاعت کے سلسلے میں اس عورت کی بات معتبر نہ ہوگی؛ اس لیے اگر آپ اس لڑکی سے نکاح کرلیتے ہیں تو شرعاً اس کی اجازت ہوگی؛ البتہ جب حرمت کے تعلق سے ایک بات پھیل چکی ہے یا پھیل رہی ہے تو بہتر یہی ہے کہ وہاں نکاح کرنے سے گریز کیا جائے۔ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الحَارِثِ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ: أَنَّ امْرَأَةً سَوْدَاءَ جَائَتْ فَزَعَمَتْ أَنَّھَا أَرْضَعَتْھُمَا، فَذَکَرَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَأَعْرَضَ عَنْہُ، وَتَبَسَّمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: کَیْفَ وَقَدْ قِیلَ، وَقَدْ کَانَتْ تَحْتَہُ ابْنَةُ أَبِي إِھَابٍ التَّمِیمِیِّ․ (بخاری شریف: ۱/۲۷۶) وفي حاشیتہ: وہذا محمول عند الأکثر علی الأخذ بالاحتیاط والحث علی التورع من مظان الشبہة لا الحکم بثبوت الرضاع وفساد النکاح بمجرد شہادة المرضعة (۱/۲۷۶)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند