• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 21856

    عنوان:

     ایک لڑکے کا ایک لڑکی کی رضا مندی سے منگنی ہوئی تھی دونوں بوقت نکاح بالغ تھے، لڑکی کی جانب سے اس کا والد وکیل تھا (ایجاب وقبول کے لیے) اور لڑکے کی جانب سے بھی اس کا والد وکیل مقرر ہوا تھا (ایجاب وقبول کے لیے)۔ نکاح مولوی صاحب سے بڑھایا تھا اس میں سات تولے حق مہر بھی مقرر ہوا تھا، گواہان کی موجودگی میں منگنی کے ڈیڑھ سال بعد لڑکی نے شادی سے انکار کردیا۔ اب معلومات یہ کرنی ہے کہ یہ منگنی کا نکاح صحیح ہے کہ نہیں یا یہ صرف وعدہ ہوتا ہے (ایجاب وقبول ہوا ہے) اب لڑکے نے لڑکی کو نہ طلاق دیا ہے اور نہ خلع ہوا ہے، دونوں کے مابین۔ اب یہ لڑکی کسی دوسرے شخص سے نکاح کرسکتی ہے یا نہیں؟ دوسری یہ معلومات کرنی ہے کہ منگنی کے وقت جو نکاح پڑھایا جاتا ہے جس میں ایجاب وقبول بھی ہوئے ہوں گواہان کی موجودگی میں، اس کے بعد شادی کے وقت دوسرا نکاح پڑھانے کی ضرورت ہے یا نہیں؟

    سوال:

     ایک لڑکے کا ایک لڑکی کی رضا مندی سے منگنی ہوئی تھی دونوں بوقت نکاح بالغ تھے، لڑکی کی جانب سے اس کا والد وکیل تھا (ایجاب وقبول کے لیے) اور لڑکے کی جانب سے بھی اس کا والد وکیل مقرر ہوا تھا (ایجاب وقبول کے لیے)۔ نکاح مولوی صاحب سے بڑھایا تھا اس میں سات تولے حق مہر بھی مقرر ہوا تھا، گواہان کی موجودگی میں منگنی کے ڈیڑھ سال بعد لڑکی نے شادی سے انکار کردیا۔ اب معلومات یہ کرنی ہے کہ یہ منگنی کا نکاح صحیح ہے کہ نہیں یا یہ صرف وعدہ ہوتا ہے (ایجاب وقبول ہوا ہے) اب لڑکے نے لڑکی کو نہ طلاق دیا ہے اور نہ خلع ہوا ہے، دونوں کے مابین۔ اب یہ لڑکی کسی دوسرے شخص سے نکاح کرسکتی ہے یا نہیں؟ دوسری یہ معلومات کرنی ہے کہ منگنی کے وقت جو نکاح پڑھایا جاتا ہے جس میں ایجاب وقبول بھی ہوئے ہوں گواہان کی موجودگی میں، اس کے بعد شادی کے وقت دوسرا نکاح پڑھانے کی ضرورت ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 21856

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 836=836-5/1431

     

    اگر منگنی کے بعد بوقت نکاح بالغہ لڑکی نے بخوشی اپنے نکاح کی اجازت صراحةً دی ہے پھر اس کے بعد مولوی صاحب نے کم ازکم دو شرعی گواہوں کے سامنے نکاح پڑھایا ہے اور بوقت نکاح لڑکے نے نکاح کو قبول کیا ہے تو یہ نکاح شرعاً صحیح اورمنعقد ہوگیا اور لڑکی منکوحہ ہوگئی، اب لڑکی کا شادی سے انکار کرنا اور کسی دوسرے شخص کے ساتھ نکاح کرنا صحیح نہیں۔ منکوحہ کا نکاح کسی دوسرے کے ساتھ جائز نہ ہوگا تاوقتیکہ پہلا شوہر اسے طلاق نہ دے اور عدت پوری نہ ہوجائے: وأما نکاح المنکوحة والمعتدة فلم یقل أحد بجوازہ ولم ینعقد أصلا․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند