• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 23160

    عنوان: میں ایک یونیورسٹی میں علم ریاضی پر تحقیق کررہی ہوں۔ مجھے ایک شخص سے محبت ہوگئی ہے۔ ہم دونوں ایک دوسرے سے نکاح کرنے کو تیاربھی ہیں۔ بات اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ ہم دونوں کا دور رہنا بہت مشکل ہوگیاہے۔ وہ ہم سے بہت دور رہتے ہیں۔ میرے والدین ان سے نکاح کے لیے دووجہوں سے تیار نہیں ہیں، (۱) پڑھائی مکمل نہیں ہوئی ہے، (۲)مجھے صوبہ میں زیادہ دور نہیں دینا چاہتے۔ حال یہ ہے کہ ہم دونوں آپس میں مل چکے ہیں اور سارے رشتے قائم کرچکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم دونوں ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرسکتے ہیں؟ کیا ہم ان کو بتائے بغیر نکاح کریں گے تونکاح ہوگایا نہیں؟ جب کہ احناف نے ولی کی اجازت کو ضروری قرار دیا ہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ گناہ سے بچنے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟ 

    سوال: میں ایک یونیورسٹی میں علم ریاضی پر تحقیق کررہی ہوں۔ مجھے ایک شخص سے محبت ہوگئی ہے۔ ہم دونوں ایک دوسرے سے نکاح کرنے کو تیاربھی ہیں۔ بات اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ ہم دونوں کا دور رہنا بہت مشکل ہوگیاہے۔ وہ ہم سے بہت دور رہتے ہیں۔ میرے والدین ان سے نکاح کے لیے دووجہوں سے تیار نہیں ہیں، (۱) پڑھائی مکمل نہیں ہوئی ہے، (۲)مجھے صوبہ میں زیادہ دور نہیں دینا چاہتے۔ حال یہ ہے کہ ہم دونوں آپس میں مل چکے ہیں اور سارے رشتے قائم کرچکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم دونوں ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرسکتے ہیں؟ کیا ہم ان کو بتائے بغیر نکاح کریں گے تونکاح ہوگایا نہیں؟ جب کہ احناف نے ولی کی اجازت کو ضروری قرار دیا ہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ گناہ سے بچنے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟ 

    جواب نمبر: 23160

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ):1304=988-7/1431

    اپنے تعلقات کو والدین کے سامنے بھی ظاہر کردیں ان کو جب اچھی طرح معلوم ہوجائے گا کہ بغیر نکاح کیے اب کوئی چارہٴ کار نہیں اور بصورتِ دیگر بھاری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑجائے گا تو پھر جن دو وجہوں سے وہ نکاح پر آمادہ نہیں، امید ہے کہ وہ آمادہ ہوکر خود ہی جلد از جلد نکاح کردیں گے۔ یہ صورت خود تمہارے اورتمہارے والدین ودیگر اعزہ کے حق میں ہرطرح بہتر ہوگی اور یوں بالغہ عورت پر ولایتِ اجبار ولی کو حاصل نہیں رہتا تاہم خفیہ نکاح میں بہت سے مفاسد مضمر ہوتے ہیں جن سے عامةً زندگیا تلخ ہوجاتی ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند