• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 58789

    عنوان: نكاح كا طریقہ كیا ہے؟

    سوال: نکاح میں لڑکی سے ایجاب کرانے کا صحیح اور آسان طریقہ اسلام میں کیا ہے ؟ یعنی کس طرح کے الفاظ سے ایجاب کرانی چاہئے اور کیا کیا کرنا چاہئے؟ نیز قبول کا طریقہ بتانا نہ بھولیں ۔براہ کرم، وضاحت کے ساتھ جواب دیں۔

    جواب نمبر: 58789

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 553-589/H=6/1436-U لڑکی کا ولی (باپ اگر وہ نہ ہو تو بھائی چچا وغیرہ) یا جس کو ولی اپنا وکیل بناکر اجازت لینے کے لیے بھیج دیے حاصل یہ کہ ولی یا اُس کی طرف سے وکیل لڑکی کے پاس جاکر کہے کہ تیرا نکاح فلاں (جس سے نکاح ہونا ہے اُس کا نام) ابن فلاں (جو بیٹا ہے فلاں شخص کا) سے کیا جارہا ہے، اتنا مہر ہے کیا تیری طرف سے اجازت ہے؟ اِس کے جواب میں لڑکی اگر کنواری ہے اور وہ سن کر خاموش رہے یا زبان سے اجازت دیدیے اور ثیبہ ہے تو زبان سے ا جازت دیدے پھر قاضی صاحب سے ولی یا اُس کاوکیل جاکر بتلادے، اس کے بعد قاضی صاحب (نکاح خواں) مجلس نکاح میں اولاً خطبہٴ مسنونہ پڑھیں اور وکیل گواہان اور عام مجلس کے سامنے کہیں کہ فلاں لڑکی (لڑکی کا نام اور یہ کہ وہ فلاں شخص کی بیٹی ہے) کا نکاح بعوض مہر اتنا (جو طے شدہ مہر ہے اس کو صاف ذکر کرے) میں نے تمھارے ساتھ کیا ، تم نے اُس کو قبول کیا اِس کے جواب میں لڑکا (دولھا) کہے کہ میں نے اُس کو قبول کیا، عاقل بالغ مسلمانوں نے اِس ایجاب وقبول کو اپنے کانوں سے سن لیا بس نکاح ہوگیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند