• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 58009

    عنوان: میں ایک مسلم لڑکی ہوں، اور میری عمر ۱۷ سال ہے ، میرے کزن (رشتہ میں بھائی ) سے میری منگنی ہوئی تھی، لیکن میں دوسرے لڑکے سے محبت کرتی تھی اور میں اس کے ساتھ بھاگ گئی تھی، نیز ہم نے قاضی اور چار مسلم گواہوں کے سامنے ۱۰۰۰۰ روپئے مہر طے کرکے شادی کرلی،

    سوال: میں ایک مسلم لڑکی ہوں، اور میری عمر ۱۷ سال ہے ، میرے کزن (رشتہ میں بھائی ) سے میری منگنی ہوئی تھی، لیکن میں دوسرے لڑکے سے محبت کرتی تھی اور میں اس کے ساتھ بھاگ گئی تھی، نیز ہم نے قاضی اور چار مسلم گواہوں کے سامنے ۱۰۰۰۰ روپئے مہر طے کرکے شادی کرلی، اس نکاح میں ہمارے والدین اور رشتہ داروں میں سے کوئی موجود نہیں تھا۔ اسی دن ہم نے اپنے چچا کے گھر جانے کا فیصلہ کیا اورفیملی کو حقیقت نہیں بتائی، وہاں پہنچنے کے بعد میرے چچا نے اس لڑکے کی پٹائی کردی ، میں چونکہ نابالغ تھی ،اس لیے نکاح رجسٹریشن نہیں کیا تھی، لیکن اس کی ویڈیو ہے۔ بہرحال میرے گھروالے اس نکاح کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں ، کیوں کہ وہ کہتے ہیں کہ تمہاری (میری) طرف سے کوئی ولی نہیں تھااور انہوں نے پہلے لڑکے سے طلاق یا خلع لیے بغیر اس کزن سے میری شادی کرادی۔ میرا سوال یہ ہے کہ میں جس لڑکے کے ساتھ بھاگ گئی تھی اور اس کے نکاح کرلیا تھا، کیا وہ نکاح درست اور جائز ہے؟میرا کونسا نکاح جائز ہے؟براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 58009

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 580-601/L=5/1436-U

    جب آپ نے بھاگ کر نکاح کیا تھا اس وقت آب بالغ تھیں یعنی آپ کو ماہواری آرہی تھی یا آپ کی عمر ۱۵/ سال یا اس سے زائد تھی اور نکاح بھی شرعی اعتبار سے ہوا تھا تو پہلا والا نکاح جو آپ نے بھاگ کر کیا تھا اور درست ہوگیا تھا؛ لہٰذا اس شوہر سے طلاق لے یا خلع کیے بغیر آپ کا دوسری جگہ نکاح کرنا جائز نہ ہوا ، آپ کو چاہیے کہ فوراً علیحدگی اختیار کرلیں اور طلاق یا خلع کے بعد جب عدت گذرجائے اس وقت دوبارہ اپنے کزن سے نکاح کریں۔ نوٹ: البتہ اگر پہلا نکاح غیر کفو میں ہوا ہو بایں طور کہ لڑکا حسب ونسب وجاہ میں لڑکی سے کم درجے کا ہو تو لڑکی کے اولیاء کو فسخ نکاح کا اختیار ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند