معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 14457
نئی
بیوی کو گھر لانے کا سنت طریقہ کیا ہے؟ کیا اس کے پاؤں دھوکر گھر میں ڈال سکتے
ہیں؟
نئی
بیوی کو گھر لانے کا سنت طریقہ کیا ہے؟ کیا اس کے پاؤں دھوکر گھر میں ڈال سکتے
ہیں؟
جواب نمبر: 1445701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1261=1199/ب
بیوی کو گھر لانے کا کوئی خاص سنت طریقہ ہماری نظر سے نہیں گذرا، بیوی کا پاوٴں دھوکر گھر میں ڈالنا لغو اور فضول رسم ہے۔ شریعت میں کہیں اس کا وجود نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اگر میں اور بیوی ہمبستری کر رہے ہوں او ربیوی
کو ماہواری آجائے تو کیا حکم ہے جواب ذرا تفصیل سے دیں او رتاریخ کا دو مہینہ کا
وقفہ تھا لیکن حمل نہیں تھا؟
منگنی کے بعد ساس کے ساتھ فون پر بات کرنے کا حکم
5100 مناظرنکاح کی کم ازکم بینادی شرائط کیا ہیں؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اور مفتیان شرع
متین مسئلہ دیل کے بارے میں: زیدنے 18نومبر2007کو سلیم صاحب کی دختر مسی اسماء
بانو کے ساتھ نکاح کیا۔ لیکن نکاح کے تقریباً چھ مہینے کے بعد ذہنی طور پر بیمار
ہوگیا ،جس کے بعد آج تک ملاقات نہیں ہوئی۔ اب فی الحال میری بیوی مجھ سے ہر حال میں
خلع لینا چاہتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ شوہر نے شادی کے موقع پر جو زیورات دلہن کو
دئے تھے ان زیورات کو واپس لے سکتے ہیں یا نہیں؟ اور مزید یہ کہ شوہر کے ذہنی طور
پر بیمار رہنے کے زمانے میں شوہر کے سرپرست نعیم صاحب نے لڑکی والوں سے کہہ دیا کہ
جو زیور شوہر نے دلہن کو شادی کے موقع پر دئے تھے وہ لڑکی کے لیے ہی ہیں۔ اب شوہر
اس سے انکار کررہا ہے کہ میرے ماموں نعیم صاحب نے میری طبیعت خراب ہونے کے وقت میں
کہا تھا اس بات کا میں ذمہ دار نہیں ہوں۔ چوں کہ عورت خود خلع چاہتی ہے اس لیے جو
زیورات میں نے اس کو شادی کے موقع پر دیا تھا وہ مجھے واپس ملنے چاہیے۔....
محترم مفتی صاحب میں بھوپال شہر کا رہنے والا ہوں ہمارے یہاں دارالقضا کی تشکیل آزادی سے پہلے کی گئی تھی جو آج بھی الحمد للہ جاری ہے یعنی دارالقضاء نکاح کے لیے نکاح گواہ فراہم کرواکر نکاح کے فرائض انجام دے رہی ہے۔ درالقضاء میں نکاح کے لیے زوج اور زوجہ کے ساتھ ہی ان کے ولی کو بھی بلایا جاتاہے۔ جب کوئی بالغ مسلم لڑکی اپنے والدین کی مرضی کے بغیر شادی کرنا چاہتی ہے تو اسے اپنی پسند کے لڑکے سے نکاح کے لیے کافی پریشان ہونا پڑتا ہے۔ کیونکہ دارالقضاء ان کے نکاح کے لیے قاضی ،نکاح خواں فراہم نہیں کراتی ہے۔ ایسی حالت میں والدین کی مرضی کے بغیر شادی کرنے والوں کو مجبوراً بنا نکاح کے صرف کورٹ میں شادی کرکے ایک ساتھ رہنا پڑتاہے۔ اب بھوپال میں وکالت کرنے والے کچھ وکیلوں نے انجمن نکاح المسلمین نام سے ایک تنظیم بناکر نکاح نامہ مرتب کرلیا ہے اور خطبہ نکاح کے لیے ایک قاضی صاحب نکاح خواں کو بھی مقرر کرلیا ہے۔ جو شریعت کے مطابق نکاح پڑھاتے ہیں اور نکاح کی سند بھی دیتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا انجمن نکاح المسلمین کے قاضی صاحب یا نکاح خواں کے ذریعہ پڑھایا گیا نکاح جائز ہے یا نہیں؟ نکاح کے لیے شریعت کے مطابق کیا احتیاط برتنا چاہیے؟ برائے مہربانی جواب دینے کی زحمت فرماویں
2597 مناظر