معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 62186
جواب نمبر: 62186
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 64-50/Sn=2/1437-U (۱) ”کالے جادو“ سے نکاح کی کیا شکل آپ کے پیش نظر ہے، اسے مکمل وضاحت کے ساتھ لکھیں، پھر ان شاء اللہ اس سوال کا جواب تحریر کیا جائے گا۔ (۲) کسی کو نکاح پر آمادہ کرنے کے لیے ”کالے جادو“ کا سہارا لینا اگرچہ ایک ناجائز اور حرام کام ہے؛ لیکن اگر کسی عورت نے نکاح پر آمادگی ظاہر کردی اور بہ ظاہر ہوش وحواس کے ساتھ نکاح قبول کیا تو شرعاً نکاح صحیح ہوگیا، دونوں میاں بیوی کی طرح رہ سکتے ہیں۔ (۳) نکاح ہونے کے بعد عورت کے لیے بلا عذر شدید مطالبہٴ طلاق جائز نہیں ہے، حدیث میں مطالبہٴ طلاق کرنے والی عورت پر وعید آئی ہے؛ ہاں اگر واقعةً کوئی عذر ہے تو مقامی معتبر علماء سے فتوی لے کر شوہر کی رضامندی سے طلاق یا خلع لے سکتی ہے۔ عن ثوبان قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أیّما امرأة سألت زوجَہا طلاقًا في غیر بأس فحرام علیہا رائحة الجنة (مشکاة المصابیح، رقم: ۳۲۷۹)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند