• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 59089

    عنوان: نکاح کے انعقاد کے لیے عاقدین اور کم ازکم دو گواہوں کا مجلس عقد میں موجود رہنا ضروری ہے

    سوال: میری شادی ایک لڑکی سے لگی پھر ہم نے نکاح کرلیا اس کے بعد گھروالوں میں جھگڑا ہوگیا ، اب اس کی امی کہتی ہے کہ ایسا نکاح صحیح نہیں جب کہ دو گواہان تھے فون پر انہوں نے سنا لڑکی کا قبول ، کیا یہ نکاح جائز ہے؟ کیا الگ شادی زنا نہ ہوگی؟ لڑکی کے والد مجھے ایک دیندار ہونے کے باوجود مسترد کررہے ہیں صرف اپنی جھوٹی شان اور عزت کے لیے، لڑکی کو دھمکی دیتے ہیں کہ میں خود کو مار لوں گا اگر وہاں شادی کروگی تو کیا ایسے والدولی ہوسکتے ہیں جو لڑکی کی مرضی کے خلاف شادی کرے زبردستی؟ اگر وہ ولی نہیں تو کون ہوگا ولی؟ اور کیسے میں اپنی بیوی واپس پا سکتاہوں؟

    جواب نمبر: 59089

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 961-960/L=8/1436-U نکاح کے انعقاد کے لیے عاقدین اور کم ازکم دو گواہوں کا مجلس عقد میں موجود رہنا ضروری ہے، پس اگر آپ نے فون پر نکاح کیا ہے تو یہ نکاح منعقد نہیں ہوا، آپ اگر اس لڑکی کو اپنی زوجیت میں لانا چاہتے ہیں تو باضابطہ نکاح (جس میں عاقدین یا ان کے وکیل اور کم ازکم دو گواہ ہوں)کے ذریعے لاسکتے ہیں اور لڑکی اگر بالغہ ہے تو وہ اپنے نکاح میں خود مختار ہے؛ البتہ لڑکی کا خود نکاح پر اقدام کرنا مناسب نہیں، اس کو چاہیے اپنے نکاح کا معاملہ اپنے اولیاء کے سپرد کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند