معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 47144
جواب نمبر: 4714401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1224-949/D=11/1434-U شادی کی بات پکی کرنے یا تاریخ متعین کرنے کے لیے اگر ضرورت ہو تو لڑکے کے گھر سے دو تین آدمی چلے جائیں، لڑکی والے ان کی ضیافت بھی کردیں حرج نہیں، لیکن منگنی کے نام سے جو رسوم کی جاتی ہیں اور طرفین کی جانب سے لین دین کا تبادلہ ہوتا ہے، تبادلہ کے ساتھ کبھی مطالبہ اور کبھی شکوہ شکایت کی نوبت آتی ہے اور یہ امور محض رسم پوری کرنے کی غرض سے کیے جاتے ہیں، اس لیے یہ ان رسوم قبیحہ کے قبیل سے ہیں جن کا ترک کرنا ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
معزز
مفتیان کرام میری شادی کو دو مہینہ ہوچکے ہیں اور میری بیوی مجھ سے نو سال چھوٹی
ہے میری عمر اس وقت اٹھائیس سال ہے اور میں نے دینی کورس بھی کیا ہے۔ اکثر میری اس
سے لڑائی ہوتی ہے۔ اگر میں اس کو کوئی اچھی بات بتاؤں تو وہ میری بات کو درگزر
کردیتی ہے اور اپنی بہن کو زیادہ ترجیح دیتی ہے ۔ کیا شادی کے بعد بیوی کا حق
زیادہ اپنے شوہر پر ہوتا ہے یا بہن بھائیوں پر؟ اب وہ کہہ رہی ہے کہ میں فیصلہ
کرواؤں گی تو اس سے دو خاندانوں کے ٹوٹنے کاخطرہ ہے۔ اور اس کی والدہ اور میرے
والد بہن بھائی ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ معاملہ صلح صفائی سے طے ہوجائے۔ آپ سے
گزارش ہے کہ کوئی ایسا وظیفہ بتائیں یا کوئی طریقہ بتائیں کہ وہ سمجھ جائے ۔اور وہ
کہہ رہی ہے کہ مجھے ماں باپ کے گھر رہنا منظور ہے۔ میں بہت پریشان ہوں آپ میرے
مسئلہ کا حل بتائیں تاکہ میرا مسئلہ حل ہوجائے۔ اور وہ کہہ رہی ہے کہ میں ساری
باتیں اپنی ماں کو بتاؤں گی۔ آپ شریعت کی رو سے جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔
نئی
بیوی کو گھر لانے کا سنت طریقہ کیا ہے؟ کیا اس کے پاؤں دھوکر گھر میں ڈال سکتے
ہیں؟