• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 53013

    عنوان: نکاح کے بعد رخصتی کا حکم برابری کے حقوق

    سوال: میرے کئی سوالات ہیں براہ مہربانی ان کا جواب دیکر میری رہنماء فرمائیں- نکاح کے بعد رخصتی کا حکم، برابری کے حقوق 1- کیا میرے حقوق نہیں ہیں؟ 2- کیا اسلام میں ایسا ہے ؟ پرمجھے زندگی میں تو یہ خود نہیں لے رہے -تب بھی؟ 3- کیا ایسا کرنا صحیح ہے ؟ ایک کے خرچے پورے کرنے کیلئے دوسری بیوی سے زبردستی صبرکرایا جائے ؟ 4- کیا یہ ظلم نہیں ہے ؟ میرااستحصال نہیں ہے ؟ پروہ اسے صحیح مانتے ہیں 5- میں کیا کروں مجھے مشورہ دیں- میں اپنے والدین سے کچھ نہیں کہہ سکتی- میں غریب لڑکی ہوں گھروالوں کی مدد کرنے کے لئے ایک آفس میں نوکری کرتی تھی-(اپنے شوہر کے ) میرے شوہر نے اپنے دو لوگوں کی گواہی میں مجھے قبول کرکے بیوی بنا لیا- یہ کہہ کرکہ وہ ایک سال کے اندرمجھ سے شادی کرلیں گے اوراسی د ن سے وہ مجھ پرشوہرکاحق جتانے لگے -اوراس بات کی خبر ہم دونوں کے گھروالوں کو نہیں ہونے دی-پردوہی مہینوں بعد میرے شوہرنے مجھ سے دوسری شادی کرنے کی اجازت مانگی-ایک سال پہلے سے ان کی منگنی امیر گھرمیں ہوئی تھی-مجھے یہ معلوم نہیں تھاپرمیں نے اجازت دیدی-یہ ہرسال مجھے شادی کی تاریخ دیتے اوروقت آنے پراپنی بہت ساری پریشانیاں ومجبوریاں بتا کرایک سال کا وقت لے لیتے - آج دس سال بعد بھی میں ….

    جواب نمبر: 53013

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 834-648/D=7/1435-U (۱، ۲، ۳، ۴) دو مسلمان گواہوں کی موجودگی میں اگر آپ نے کسی مرد سے نکاح کا ایجاب وقبول کرلیا تو آپ دونوں میاں بیوی ہوگئے شوہر پر آپ کے وہ سارے حقوق لازم وواجب ہوگئے جو کسی بیوی کے شوہر پر اسلام کے مطابق لازم وواجب ہوتے ہیں اسی طرح آپ پر بھی شوہر کے حقوق کی ادائیگی لازم ہوگئی۔ اگر شوہر دوسری عورت سے شادی کرلیتے ہیں تو بھی ان پر دونوں کے حقوق (رات گذارنے، انس ومحبت کی باتیں کرنے) کے اعتبار سے مساویانہ طور پر لازم ہوں گے۔ نفقہ (اخراجات) کسوة (کپڑے کا انتظام) سکنی (رہائش کا بندو بست) کرنا، بیوی اور شوہر کی مالی حالت کا اعتبار کرتے ہوئے لازم ہوگا، یعنی اگر شوہر اور بیوی دونوں مالدار گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور خود بھی مالدار ہیں تو اسی درجہ کے نفقہ کپڑے اور مکان کا انتظام کرنا شوہر پر لازم ہوگا، اور اگر شوہر مالدار ہے بیوی غریب ہے تو متوسط درجہ کا نفقہ کپڑے مکان کا انتظام کرنا شوہر پر لازم ہے، قرآن پاک میں ہے وَعَاشِرُوْہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ یعنی عورتوں کے ساتھ پسندیدہ طریقے پر معاشرعت اختیار کرو۔ اگر شوہر حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کرتے ہیں تو انھیں اس کی طرف توجہ دلائی جائے خود براہ راست یا کسی موٴثر آدمی کے ذریعہ ورنہ وہ آخرت میں گنہ گار ہوں گے۔ (۵) اگر اپنی شادی کے بارے میں آپ دونوں نے اپنے اپنے گھروالوں کو نہیں بتلایا تو یہ بڑی غلطی کی ہے کسی ہمدرد خیرخواہ تجربہ کار عورت سے مشورہ کرکے اس کا اظہار کردیں کیونکہ شادی جس طرح ایک شرعی عمل ہے اسی طرح معاشرتی امر بھی ہے، معاشرہ جس قدر ومنزلت کی نظر سے اس جوڑے کو دیکھتا ہے جو معاشرہ میں شادی شدہ جانا جاتا ہے دوسرے جوڑے کو جومعاشرہ میں شادی شدہ نہیں ہے قدر ومنزلت کی نظر سے نہیں دیکھا جاتا خواہ شرعی اعتبار سے اس جوڑے نے نکاح کرکے ہی تعلق قائم کیا ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند