• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 57885

    عنوان: انعقادِ نکاح کے لیے ضروری ہے کہ مجلس واحد میں لڑکا اور لڑکی دونوں خود یا ان کی طرف سے متعین کردہ وکیل شرعی گواہوں (دو مسلمان عاقل بالغ مرد یا ایک مرد اوردو عورتوں) کے سامنے ایجاب وقبول کریں

    سوال: اگر ایک لڑکا اورایک لڑکی جن کی عمر اٹھارہ سال سے زیادہ ہوگئی ہے،اور وہ فیس بک پر ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں، شادی کرلے․․․․ لڑکا انگلینڈ میں اور لڑکی پاکستان میں ہے، فیس بک میں چیٹ (بات چیت کرنا) کرتے ہوئے دونوں ایک دوسرے کو تین مرتبہ قبول ہے ، قبول ہے، قبول ہے․․․ کرلے ایسے جیسے کہ میں لکھ رہا ہوں․․․اویس اسحاق تم کو قبول ہے،تین بار پوچھا لڑکی سے اور لڑکی کہے کہ ہاں قبول ہے ، قبول ہے اورلڑکا اس کو آفر کرے جو وہ حق مہر مانگنا چاہتی ہے، کرلے، لڑکا کوئی ڈیمانڈنہ کرے اور بس قبول ہے ، قبول ہے، قبول ہے، بول دے اور پھر لڑکی بھی ایسے ہی بولے اپنانام لے کر اوروالد کا نام لے کر کہ قبول ہے ، قبول ہے قبول ہے اور لڑکا بولے تین بار ہاں قبول ہے۔ پھر لڑکا پوچھتاہے کہ لڑکی سے کہ تم نے مجھے ہوش میں قبول کیا ، کو ئی تم پر دباؤ تو نہیں تھا، اس پر لڑکی جواب دیتی ہے کہ میں نے خوشی سے اور دل سے قبول کیا ہے، کیا یہ شادی ہوئی کہ نہیں؟ شریعت کیا کہتی ہے؟ اس نکاح کے بارے میں ؟

    جواب نمبر: 57885

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 258-223/Sn=4/1436-U انعقادِ نکاح کے لیے ضروری ہے کہ مجلس واحد میں لڑکا اور لڑکی دونوں خود یا ان کی طرف سے متعین کردہ وکیل شرعی گواہوں (دو مسلمان عاقل بالغ مرد یا ایک مرد اوردو عورتوں) کے سامنے ایجاب وقبول کریں؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں لڑکے اور لڑکی کا انٹرنیٹ پر مذکور فی السوال طریقے پر ایجاب وقبول کرلینے سے نکاح منعقد نہیں ہوا۔ وأما شروطہ․․․ فمنہا․․․ أن یکون الإیجاب والقبول في مجلس واحد (ہندیة: ۱/۳۶۹، زکریا، دیوبند) وشرط حضور شاہدین․․․ مکلفین سامعین قولہما معًا علی الأصحّ فاہمین أنہ نکاح علی المذہب بحر مسلمین لنکاح مسلمة الخ (درمختار مع الشامي: ۴/۹۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند