معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 49454
جواب نمبر: 49454
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 19-14/L=1/1435-U (۱) لڑکی سے اگر لڑکے کی وضاحت کرکے یہ سوال کیا جائے کہ کیا تمھارا نکاح فلاں․․․ بن فلاں․․․․ سے اتنے مہر کے عوض کردیا جائے اور لڑکی اجازت دیدے یہی کافی ہے، لڑکی سے گواہوں کے سامنے قبول کروانا ضروری نہیں،اور جس کو لڑکی اجازت دیدے وہ لڑکی کا وکیل ہوگیا وہ مجلس نکاح میں جاکر قاضی کو نکاح کرنے کی اجازت دے سکتا ہے۔ (۲) ولی کا لڑکی سے نکاح کی اجازت لینا مسنون ہے : ”فإن استأذنہا ہو أي الولي وہو السنة (در مختار) وفي الشامي: قولہ وہو السنة بأن یقول لہا قبل النکاح فلان یخطبک أو یذکرک فسکتت وإن زوجہا بغیر استئمار فقد أخطأ السنة وتوقف علی رضاہا․ (شامي: ۴/ ۱۵۹)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند