• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 55816

    عنوان: نکاح بغیر اعلان

    سوال: عورت 54 سال 2 بچے بیٹی بیٹا - بیٹی کی شادی ھو چکی - خود کو 28 سال پہلے طلاق ھوی- والدیں وفات پا چکے - نیہن بھای ھیں- ایک شادی شدہ مرد سے نکاح کرنا چاہتی ہیں مگر کسی صورت اعلان نیہی کر سکتی- نہ گھر میں بتا سکتی ھیں - کیا یی نکاح ھو گا

    جواب نمبر: 55816

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 34-34/Sd=1/1436-U نکاح میں افضل وبہتر یہ ہے کہ مسجد میں اعلان کے ساتھ کیا جائے، تاہم دو گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول سے بھی شرعاً نکاح منعقد ہوجاتا ہے، لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر دو گواہوں کی موجودگی میں مذکورہ شادی شدہ شخص سے آپ کا خفیةً ایجاب وقبول ہوگیا، تو شرعاً نکاح منعقد ہوجائے گا چاہے دیگر لوگوں کو اس کی خبر نہ ہو، بہ شرطیکہ منعقد نہ ہونے کی کوئی دوسری وجہِ شرعی نہ ہو، فتاوی دارالعلوم میں ہے: اگر خفیةً دو گواہوں کے روبرو لڑکا اور لڑکی ایجاب وقبول کرلیں تو شرعاً نکاح منعقد ہوجائے گا۔ (فتاوی دارالعلوم: ۷/۸۴) وقال الحصکفي: النکاح ینعقدبإیجاب أحدہما وقبول من الآخر وشرط حضور شاہدین وقال: ویندب إعلانہ․ قال ابن عابدین: أعلنوا ھذا النکاح واجعلوہ في المساجد (الدر المختار مع رد المحتار: ۴/ ۵۹-۷۴،دار إحیاء التراث العربي، بیروت) وقالالملا علي القاري: أعلنوا ہذا النکاحَ - فالأمرُ للاستحباب إلخ (مرقاة، باب إعلان النکاح والخطبة، الفصل الثاني)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند