معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 68274
جواب نمبر: 68274
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 934-912/sd=11/1437
لڑکی کا از خود نکاح کا اقدام کرنا اُس کی حیا اور شرم کے خلاف ہے، لڑکی کو نکاح کا معاملہ اپنے والدین اور اولیاء کے حوالہ کر دینا چاہیے،؛ البتہ اولیاء کو لڑکی کی رضامندی کے بعد ہی رشتہ طے کرنا چاہیے، لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ اپنے نکاح کا معاملہ اپنے والدین کے حوالے کر دیں، ا ز خود نکاح کا اقدام نہ کریں، ہاں آپ کی جو پسند ہو، والدین سے اُس کا اظہار کرنے میں مضائقہ نہیں؛ لیکن اپنی پسند پر اصرار کرنا بھی ٹھیک نہیں، والدین بچوں کے لیے نہایت مشفق اور خیرخواہ ہوتے ہیں، وہ بہت غور وفکر کے بعد ہی مناسب رشتہ طے کر نے کی کوشش کرتے ہیں اور نکاح میں لڑکے کی دینداری، اُس کے اخلاق و عادات، خاندانی اعتبار سے اُ س کا لڑکی کے برابر ہونا وغیرہ امور دیکھنے چاہییں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند