معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 57304
جواب نمبر: 57304
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 261-323/N=4/1436-U صورت مسئولہ میں ظاہر یہ ہے کہ زاہد سے نکاح ے لیے عشرت سے اجازت نہیں لی گئی اور نہ ہی وہ زاہد سے نکاح پر راضی تھی؛ اس لیے اگر عشرت بالغہ وعاقلہ ہے تو زاہد سے اس کا نکاح نہیں ہوا اور نصرت اگر شادی شدہ تھی یا ایجاب یا قبول میں اس کی طرف حسی طور پر اشارہ نہیں کیا گیا تھا تو زاہد سے اس کا بھی نکاح نہیں ہوا۔ اور اگر وہ غیرشادی شدہ تھی اور عشرت کا نام لے کر نصرت کی طرف حسی طور پر انگلی وغیرہ سے اشارہ کیا گیا تھا یعنی: نصرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ کہا گیا تھا کہ اس عشرت کا نکاح زاہد کے ساتھ اتنے مہر میں کردیا تو البتہ زاہد کا نکاح نصرت کے ساتھ ہوگیا اور زاہد اور نصرت دونوں باہم میاں بیوی بن گئے وکذا لو غلط في اسم بنت إلا إذا کانت حاضرة وأشار إلیہا فیصح (درمختار مع الشامي: ۴/۹۷،مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند)، قولہ: ”إلا إذا کانت حاضرة الخ“ راجعٌ إلی المسألتین أي فإنہا لو کانت مشارًا إلیہا وغلط في اسم أبیہا أو اسمہا لا یضر لأن تعریف الإشارة الحسیة أقوی من التسمیة کما فيالتسمیة من الاشتراک لعارض فتلغو التسمیة عندہا کما لو اقتدیت بزید ہذا فإذا ہو عمرو فإنہ یصح (شامي)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند