• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 156173

    عنوان: مسجد کی چھت پر کھانا پاکانا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسجد کی چھت کے اوپر کھا نا پکا نا کیا درست ہے جب کہ وہ جماعت خانہ ہے ؟ برائے مہربانی جواب مرحمت فرما ئیں۔

    جواب نمبر: 156173

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:187-223/N=3/1439

     ہم لوگوں کے کھانے میں بعض ایسی چیزیں شامل ہوتی ہیں، جن کی بو فرشتوں کے لیے باعث اذیت ہوتی ہے، جیسے: کچا پیاز اور کچا لہسن وغیرہ اور مسجد میں کوئی ایسا کام جائز نہیں جو مسجد کے احترام کے خلاف ہو یا اس سے فرشتوں کو اذیت ہو؛ اس لیے مسجد شرعی کی حدود میں تحتانی یا فوقانی منزل میں کھانا پکانا جائز نہ ہوگا، لوگوں کو اس سے احتراز کرنا چاہیے۔

    کرہ تحریماً …البول والتغوط فیہ؛ لأنہ مسجد إلی عنان السماء (الدر المختار مع رد المحتار،کتاب الصلاة باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیھا ۲:۴۲۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)،قولہ : ” إلی عنان السماء “ : بفتح العین، وکذا إلی تحت الثری کما فی البیري عن الإسبیجابي(رد المحتار)،أما لو تمت المسجدیة ثم أراد البناء منع ،ولو قال:عنیت ذلک لم یصدق ، تاترخانیة … فیجب ھدمہ ولو علی جدار المسجد الخ (الدر لمختار مع رد المحتار، کتاب الوقف ۶: ۵۴۸)،قولہ:”ولو علی جدار المسجد“ مع أنہ لم یأخذ من ھواء المسجد شیئاً اھ ط، ونقل فی البحر قبلہ: ولا یوضع الجذع علی جدار المسجد وإن کان من أوقافہ اھ (رد المحتار)، قولہ: ” ولا أن یجعل الخ“:…… قلت: وبھذا علم أیضاً حرمة إحداث الخلوات فی المساجد کالتي في رواق المسجد الأموي ولا سیما ما یترتب علی ذلک من تقذیر المسجد بسبب الطبخ والغسل ونحوہ (المصدر السابق)، قولہ:”وأکل نحو ثوم“:أي: کبصل ونحوہ مما لہ رائحة کریھة للحدیث الصحیح فی النھي عن قربان آکل الثوم والبصل المسجد۔ قال الإمام العیني في شرحہ علی صحیح البخاري: قلت:علة النہی أذی الملائکة وأذی المسلمین، ولا یختص بمسجدہ علیہ الصلاة والسلام بل الکل سواء لروایة:”مساجدنا“ بالجمع (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاة وما یکرہ فیھا، ۲: ۴۳۵)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند